پیپل ایک بڑے درخت کا نام ہے۔ ایشیا بالخصوص برصغیر اس کا آبائی وطن ہے۔ اس کا تعلق انجیر کے خاندان سے ہے۔ پتے دل کی شکل ہوتے ہیں۔

مختلف نام

اردو: پیپل

پنجابی اور بنگالی: آشوت

فارسی: درخت لرزاں

ہندی: پیپل

مرہٹی: پیپل

سنسکرت: پیپل

لاطینی: فائی کس ریلمبو سیا (Ficus Religiosa)

شناخت

یہ ایک مشہور درخت ہے جسے ہندو لوگ عرصہ قدیم سے متبرک مانتے ہیں اور واجب التعظیم خیال کرتے ہیں۔ علاوہ ازیں ان کی پوجا کرتے ہیں اور اس کی جڑ میں پانی ڈالنا ثواب سمجھتے ہیں۔ اس کی بلندی 170 اور 90 فٹ ہوتی ہے۔ تنا 30 فٹ اونچا اور تنے کی دلائی 15 سے 20 فٹ ہوتی ہے۔ پتے اوپر سے صاف اور نیچے سے کھردرے اور لمبوترے ہوتے ہیں۔ موسم خزاں میں اس کے سب پتے جھڑ جاتے ہیں اور چیتر میں نئے نکل آتے ہیں۔ اس کے پھل فالسے کے پھل کے برابر اور اس سے بڑے ہوتے ہیں، جو پک جانے پر بینگنی رنگ کے ہو جاتے ہیں،

اس کے پتے تھوڑی سی ہوا چلنے پر کھڑ کھڑانے لگتے ہیں۔ اس کے پتوں کو توڑنے سے دودھ بھی نکلتا ہے۔ جو بڑ کے دودھ سے کم گاڑھا ہوتا ہے۔ جب درخت پرانا ہو جاتا ہے تو برگد (بوہڑ) کی طرح اس کی بھی داڑھیاں نکل آتی ہیں۔

پیپل کا درخت
پیپل کا درخت

مزاج

پیپل کے پتوں اور چھال کا مزاج گرم و خشک ہے۔ بعض لوگ سرد و خشک بھی بتاتے ہیں۔ پیپل کے خواص ذیل میں درج کیے جاتے ہیں۔

اولاد کی آرزو

پیپل کی داڑھی بیس تولہ، چینی سفید بیس تولہ، سفوف بنائیں۔ یہ سفوف بقدر ایک ایک تولہ مرد عورت صبح کے وقت دودھ کے ساتھ روزانہ استعمال کریں اور ہمبستری کریں۔ گود ہری ہو جائے گی۔

ملیریا

یہ ایک عام دستور ہے کہ اکثر پنڈت و جوگی بخار کو دور کرنے کے لیے پیپل کے پتے پر تعویذ لکھ کر مریض کو چٹاتے ہیں۔ اس سلسلہ میں تعویذ کا اثر ہو یا نہ ہو۔ پیپل کا پتہ چاٹ لینے سے بخار کو آرام آجاتا ہے۔

اسی طرح باری کے بخار میں دورہ سے پہلے پیپل کی لکڑی کی مسواک کرنے سے اور اس کا رس چوسنے سے بخار کی نوبت رک جاتی ہے۔

پرانے زخم

پیپل کی سوکھی چھال کو باریک پیس کر اس کو زخم پر جو کسی طرح اچھا نہ ہو۔ لیپ کرنے سے وہ زخم جلد خشک ہو جاتا ہے۔

جریان

پیپل کی جڑ کی چھال، پیپل کا پھل ہم وزن باریک پیس کر برابر کھانڈ ملا کر سفوف بنائیں اور رکھ دیں۔ یہ سفوف جریان، کثرت ایام کے لیے مفید ہے۔ خوراک 9 ماشہ سے ایک تولہ صبح و شام بکری کے دودھ کے ساتھ استعمال کریں۔

اچار پیپل

پپل کے نئے شگوفے جو ابھی پتے نہ بنے ہوں اور کلیوں کی شکل میں ہوں۔ ان کو پانی میں جوش دیں۔ تا کہ ان کی ناگواری ترشی اور کسیلا پن دور ہو جائے، پھر ان پر قدرے نمک چھڑک کر تھوڑی دیر دھوپ میں رکھیں۔ تا کہ ان کا پانی خشک ہو جائے پھر ان میں سرسوں کا تیل ڈال کر برتن دو دن دھوپ میں رکھیں۔ اچار تیار ہو جائے گا۔ وبائے ہیضہ کو رفع کرتا ہے۔ متعفن اخلاط کی اصلاح کرتا ہے۔ بھوک خوب لگاتا ہے۔ منہ کا ذائقہ درست کر تا ہے۔ خوراک بقدر ضرورت استعمال کریں۔

اولاد کی آرزو

داڑھی درخت پیپل دو تولہ، داڑھی درخت بڑ (بوہڑ)، طباشیر، دانہ الائچی خورد ہر ایک دو تولہ، ہاتھی دانت کا برادہ دو تولہ، سب باریک پیس کر سفوف بنالیں۔

ترکیب: جب عورت ایام سے فارغ ہو جائے تو تین تین ماشہ صبح اور شام گائے کے دودھ کے ساتھ سات دن تک استعمال کریں اور ہمبستری کریں۔ پہلے مہینے کامیابی حاصل ہو گی۔ ورنہ دوسرے ماہ تیسرے ماہ ضرور آرزو پوری ہو گی۔ ہم نے خود اس نسخہ کو آزمایا، نہایت مفید اور مجرب پایا۔

دوائے قے

پیپل کی راکھ کو پانی میں ڈال دیں۔ جس وقت راکھ نیچے بیٹھ جائے تو زلال کو آہستہ آہستہ دوسرے برتن میں گراتے جائیں، جب تتھار الگ ہو جائے تو چھان کر رکھ لیں۔ اور تھوڑے تھوڑے وقفہ سے گھونٹ گھونٹ پلاتے جائیں۔ انشااللہ سخت سے سخت قے بھی بند ہو جائے گی، تجربہ شدہ ہے۔

چرچٹہ ( پھٹکنڈہ ) کے خواص، فوائد اور استعمال

پیاز (Onion) کے خواص، فوائد اور استعمال

بابچی کے خواص فوائد اور استعمال

کشتہ جات میں پیپل کا استعمال

کشتہ شنگرف

پیپل کی لکڑی ایک گز لمبی اور ایک فٹ چوڑی لے کر اس کے درمیان میں سوراخ کریں اور اس میں سنگرف رومی شدھ ایک تولہ کی ڈلی رکھ کر اوپر پیپل کی لکڑی کا ڈاٹ لگا کر اس لکڑی کو تین بار گل حکمت کر کے خشک کریں اور اس میں دونوں طرف اوپلے جمع کر کے اس کے دونوں سروں کو آگ لگا دیں۔ جب دونوں سرے جل جائیں اور شنگرف والا مقام محفوظ ہو تو سرد کریں اور شنگرف نکال کر پیس لیں، عمدہ کشتہ ہو گا۔ یہ کشتہ بہت مقوی ہے۔

خوراک: آدھے سے ایک چاول تک ہمراہ مکھن استعمال کریں۔ اگر نخود کے آٹے سے تیار شدہ حلوے سے کشتہ استعمال کریں۔ تو زیادہ فائدہ مند ہے۔

دیگر

پیپل کی جڑ کا چھلکا چھ تولہ باریک پیس کر چورن بنالیں، اور دا تھاپیوں (اپلوں) میں گڑھے نکال کر اس سفوف کے درمیان ایک تولہ شنگرف شدھ کی ڈلی رکھ کر ایک تھاپی (اوپلا) میں ڈال کر دوسری تھاپی (اوپلا) اوندھی رکھ دیں۔ اور پانچ سیر اپلوں کے درمیان یہ دو تھاپیاں رکھ کر آگ لگا دیں آگ ٹھنڈی ہونے پر آہستہ سے نکال لیں۔ بہت عمدہ کشتہ تیار ہوگا۔ خوراک آدھی سے ایک رتی تک طاقت کے مطابق دودھ کی بالائی کے ساتھ دیں۔ جریان اور سیلان کے لیے مفید ہے۔

کشتہ پارہ

پیپل کی لکڑی آٹھ انچ لمبی اور چار انچ چوڑی لے کر اس کی لمبائی میں برمے سے سوراخ کریں، جو آدھے تک پہنچے۔ اب اس میں ایک تولہ شدھ پارہ ڈال دیں اور نکلا ہوا برادہ پھر بھر دیں۔ منہ پر پیپل کی لکڑی کی ایک ڈاٹ لگائیں۔ اس لکڑی کو گل حکمت کریں۔ جب ایک گل حکمت خشک ہو جائے اسی طرح تین بار گل حکمت کریں اور خشک کر کے ہوا سے محفوظ مقام پر پندرہ سیر اوپلوں کی آگ دیں۔ کشتہ برنگ سفید تیار ہو گا۔ یہ کشتہ ایک خاص ترکیب سے تیار ہوتا ہے۔ جو حد سے زیادہ مقوی ہے۔ کمزوری کو مفید ہے، خوراک آدھا چاول ہمراہ مکھن۔

نوٹ: کشتہ استعمال کرنے سے پہلے یہ جانچ کر لینی ضروری ہے کہ آگ کی کمی بیشی سے کشتہ خام نہ رہ گیا ہو۔

کشتہ قلعی

چھلکا پیپل 200 گرام کوٹ کر سفوف بنالیں اور ایک بڑے اوپلے میں گڑھا کھود کر اس میں نصف سفوف بچھا دیں۔ اب قلعی، پارہ 20-20 گرام عقد کر کے پیس لیں اور سفوف کے اوپر ایک ایک چٹکی علیحدہ علیحدہ رکھتے ہیں، باقی آدھا سفوف اوپر بچھا دیں اور اس کی اوپر اوپلا رکھ کر دونوں اوپلوں کے لب مٹی سے بند کر دیں اور ایک گڑھے کے درمیان 5 کلو اوپلوں کی آگ دیں۔ سرد ہونے پر نکال لیں۔ قلعی شگفتہ ہو گی۔ پیس کر شیشی میں رکھ دیں۔ سرعت، جریان، کمزوری و پیشاب کی نالی کی سوجن کے لیے مفیدہے۔

خوراک: ایک سے دو رتی مکھن میں دیں۔