اگر آپ ہاضمہ کے مسائل کے علاج کے لیے جڑی بوٹیوں اور متبادل طریقہ کی تلاش کر رہے ہیں، تو اس کا قطعی جواب ہے کھٹکل بوٹی، ایک سبز پتوں والی سبزی جو نہ صرف ہاضمے کی خرابیوں کو روکتی ہے بلکہ جسم کو بھرپور غذائیت سے بھی مالا مال کرتی ہے۔
مختلف نام
مشہور نام: کھٹی میٹھی، کھٹا میٹھا
ہندی: چوکھا، کھٹکل
پنجابی: کھٹکل بوٹی، امبی
سندھی: ٹپتی
فارسی: ترشک
انگریزی میں اسے Indian Sorrel کہتے ہیں۔
شناخت
یہ خودرو بوٹی ہے۔ جو اکثر نمناک جگہوں اور باغوں میں پیدا ہوتی ہے۔ اکثر زمین پر بچھی ہوئی ہوتی ہے۔ اس بوٹی کے پتے میتھی کی طرح اس سے قدرے چھوٹے اور نازک ہوتے ہیں۔ اس کے تین تین پتے اکٹھے ہوتے ہیں۔ اگر ان کو ملایا جائے تو چھوٹی کٹوری سی بن جاتی ہے۔ اس وجہ سے اس کو تپتی (تین پتوں والی) بھی کہتے ہیں۔
اس کے پتوں کا ذائقہ کھٹا اور خوش گوار معلوم ہوتا ہے۔ اس کے پھول چھوٹے چھوٹے زرد رنگ کے ہوتے ہیں۔ پھول گرنے کے بعد پھلی لگتی ہے۔ پکنے کے پر اس میں سے چھوٹے چھوٹے بیج گر جاتے ہیں۔ اکثر اس کا ساگ پکا کر بھی کھایا جاتا ہے۔ جو گرم امراض کے لیے مفید ہے اور ہیضہ وبائی میں بھی مفید ہے۔
ککروندہ (کوکر چھڈی) کے خواص اور فوائد
کنگھی بوٹی کے خواص، فوائد اور استعمال
سونف Fennel Seeds کے خواص، فوائد اور استعمال
مزاج
کھٹکل کا مزاج سرد تر درجہ اول میں ہے۔
استعمال
اس کا ساگ پکا کر کھلایا جاتا ہے۔ گرم مزاجوں اور گرم امراض میں مفید ہے۔ حرارت معدہ اور جگر کو طاقت بخشتا ہے۔ یرقان میں اس کا استعمال نہایت مفید ہے۔ مثانہ پر ضماد کرنے سے پیشاب میں تحریک پیدا کرتی ہے۔ تپتی اور رواسن کے پتوں کا پانی ہم وزن ملا کر درد عصابہ کو زائل کرنے کے لئے ناک میں قطور کرتے ہیں۔ ایک تولہ کو چند عدد مرچ سیاہ کے ہمراہ پاوَ سیر پانی میں پیس چھان کر پلانا ہیضہ وبائی کے لئے مفید بیان کیا جاتا ہے۔
نفع خاص
دافع یرقان ہے۔
مضر
نقرس اور پھیپھڑوں کےلئے مضر ہے۔
مصلح
گرم مصالحہ۔
بدل
خرفے کا ساگ یا کھٹی پالک۔
کیمیاوی اجزاء
اس بوٹی میں ایسڈ آگزلیٹ آف پوٹاشیم پایا جاتا ہے۔ اسی وجہ سے اس کا ذائقہ ترش ہے۔ بچھو کاٹنے کا تریاق ہے۔ مرض نقرس میں اس کا استعمال ممنوع ہے۔
مقدار خوراک
7 ماشے سے 1 تولہ تک
کھٹکل کے فوائد
اس کے چند فوائد درج ذیل ہیں۔
منہ کے چھالے
جب گرمی کے سبب سے منہ کے چھالے ہوں تو اس کے رس سے کلیاں کرنے سے آرام آ جاتا ہے۔
نمک کھٹکل
کھٹکل کے سالم پودے کو جڑ سے اکھاڑ کر سایہ میں خشک کر کے اس کو جلا کر خاکستر کریں۔ اس خاکستر کو پانی میں بھگو کر تین دن کے بعد اس کا نتھار لیں، اور کڑاہی میں پکا کر بدستور نمک بنائیں۔ مقدار خوراک ایک سے دو رتی ہے۔ یہ نمک ہاضم طعام، دافع تشنگی اور سوزش کے لیے مفید ہے۔
کھٹکل بوٹی سے نظر کا کامیاب علاج
ماہنامہ نرالہ جوگی پانی پت کے ایک پریمی نے اپنا ذاتی تجربہ لکھا ہے کہ ان کے ایک دوست نے آنکھوں پر کاسٹک لگوایا لیکن ڈاکٹر کو آنکھوں پر پانی ڈالنا یاد نہ رہا۔ جس کے نتیجہ میں باوجود ہزار کوششوں کے آنکھیں سفید ہو گئیں اور نظر آنا بالکل بند ہو گیا۔ آنکھوں کی بیماریوں کے تمام ڈاکٹروں کا متفقہ فیصلہ تھا کہ زمین کا تختہ پلٹ جانا ممکن ہے، لیکن آنکھوں میں روشنی آنا ناممکن ہے۔ ان حالات میں اچانک ایک کہنہ موق حکیم سے ملاقات ہوئی، جس کے نسخے نے آرام پہنچایا۔
کھٹکل بوٹی کا تازہ رس چھ بوند، ذرا سا شیشہ نمک اور معمولی قلمی شورہ کے ساتھ گھس کر دن میں تین بار آنکھوں میں ایک دو قطرے ٹپکائیں۔ پہلے ہفتہ میں معمولی اور دوسرے ہفتے میں اخبار کے موٹے حروف اور تیسرے ہفتہ میں مریض خود بخود چلنے پھرنے لگا اور اس طرح مریض کو دوبارہ روشنی مل گئی۔ (ہری چند ملتانی پانی پت)۔
کھٹکل بوٹی سے تیار ہونے والے کشتہ جات
کشتہ چاندی
برادہ چاندی، پارہ ہر ایک ایک تولہ کو ایک پاؤ کھٹکل کے رس کے ساتھ کھرل کریں، پھر ٹکیہ بنائیں اور گل حکمت کر کے پانچ سیر اپلوں کی آگ دیں۔ اس طرح سات بار عمل کریں، ہر دفعہ پارہ ملا کر ایک پاؤ کھٹکل کے رس میں کھرل کر کے پانچ سیر اپلوں کی آگ دیں۔ بہت عمدہ کشتہ تیار ہو گا۔ مقوی اعضائے رئیسہ، مولد خون و شادی سے پہلے و بعد کی کمزوری کے لیے مفید ہے، خوراک آدھی رتی بالائی میں ملا کر سات دن تک دیں۔
کشتہ ابرک سفید
ابرک سفید کو حل کر کے کھٹکل کے رس میں کھرل کریں، اور ٹکیاں بنا کر دس سیر اپلوں کی آگ دیں۔ یہ عمل بار بار کرتے رہیں، حتیٰ کہ ابرک کی چمک جاتی رہے۔ یہ کشتہ گرم مزاجوں کے لیے مفید ہے۔ ضعف جگر ورم بخاروں میں مفید ہے۔ مقدار خوراک ایک رتی ہے۔
( جڑی بوٹیوں کا انسائیکلوپیڈیا، تاج المفردات)