کلونجی ایک خودرو پودا ہے، جس کے بے شمار فوائد اور استعمال ہیں۔ کلونجی کا پودا  35 سے 40 سنیٹی میٹر تک ہوتا ہے، ایک طرح کی گھاس سے مشابہت رکھتا ہے اس کا پھول زردی مائل ہوتا ہے، اور اس کے بیجوں کا رنگ سیاہ ہوتا ہے ہمارے یہاں یہ اچار اور چٹنی میں استعمال ہوتا ہے اس کی خوشبو تیز اور تاثیر ایک محتاط اندازے کے مطابق 7 سے 9 سال تک قائم رہتی ہے یہ بہت سریع الاثر ادویات کے زمرے میں آتی ہے۔

قدیم یونانی اور عرب حکما نے اس کو رومیوں سے حاصل کیا کیونکہ رومی اس کے استعمال سے بخوبی واقف تھے پھر یہ ساری دنیا میں کاشت ہونے لگا۔

کلونجی کے بارے میں حدیث مبارکہ

حضرت سالم بن عبداللہ (رض) اپنے والد عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ۖ نے فرمایا تم ان کالے دانوں کو اپنے اوپر لازم کرلو ان میں موت کے سوا ہر مرض کا علاج ہے۔

کلونجی کے مختلف زبانوں میں نام

عربی میں جہتہ السود

فارسی میں شونیز

بنگالی میں مگریلا

سندھی میں کلوڑی

سنسکرت میں کنچی

انگریزی میں black cumin

 لاطینی میں Nigella Sative

مقام پیدائش

پانی کے کنارے موسم برسات میں بوئی جاتی ہے یہ پنجاب،  بنگال،  بہار اور دکن میں عموماًکاشت کی جاتی ہے۔ترکی اور اٹلی میں خاص طور پر ہوتی ہے۔
بعض مؤلفین نے اس کے عربی نام جہتہ السود اورفارسی نام میں سیاہ دانہ کی وجہ سے اس کا ہندی میں کالادانہ لکھا ہے جو کہ درست نہیں کیونکہ کالا دانہ درحقیقت حب النیل ہے جوکہ مسہل ادویہ میں مستعمل ہے ۔آیورویدک کے مطابق زیرہ سفید ،زیرہ سیاہ اور کلونجی کو زیرہ کی قسم قرار دیاہے، جوکہ غلط ہے۔

مزاج

گرم خشک درجہ دوم۔

افعال بیرونی

جالی جاذب دماغی رطوبتوں کو  ناک کی طرح جذب کرتی ہے۔

افعال اندرونی

منفث بلغم،محلل ریاح ،مقوی معدہ، ملین قاتل کرم شکم مدرحیض ،مسکن اوجاع۔

نفع خاص

یرقان مدربول حیض ۔

مضر

یہ تو شفاء ہی شفا ء ہے۔

مصلح

شہد ، کتیرا، الائچی خورد۔

بدل

انیسون۔

مقدارخوراک

1 سے 2 گرام۔

کلونجی کے فوائد

  • کلونجی کے بیج معدہ اورپیٹ کے امراض مثلا  پیٹ میں ریاح گیس کا ہونا، آنتوں کا درد، کثرت ایام، استقاء، یادداشت میں کمی، رعشہ، دماغی کمزوری، فالج اور افزائش دودھ کے لیے استعمال کرایا جاتا ہے۔ رسول اللہ ۖ کے حوالے سے کتب سیرت میں ملتا ہے کہ آپ ۖ  شہد کے شربت کے ساتھ کلونجی کا استعمال فرماتے تھے۔
  • کلونجی کی یہ اہم خاصیت ہے کہ یہ گرم اور سرد دونوں طرح کے امراض میں مفید ہے۔ جبکہ اسکا اپنا مزاج گرم ہے اور سردی سے ہونے والے تمام امراض میں مفید ہے۔
  • کلونجی نظام ہضم کی اصلاح کے لیے اکسیر کا درجہ رکھتی ہے، ریاح گیس اور قبص میں بہت فائدہ ہوتا ہے۔ وہ لوگ جن کو کھانے کے بعد پیٹ میں بھاری پن گیس ریاح بھرجانے اور اپھارہ کی شکایت محسوس ہوتی ہو ایسے حضرات کلونجی کا سفوف تین گرام کھانے کےبعد استعمال کریں تو نہ صرف یہ شکایت جاتی رہے گی بلکہ معدہ کی اصلاح بھی ہوگی۔
  • کلونجی کو سرکہ کے ساتھ ملا کر کھانے سے پیٹ کے کیڑے مر جاتے ہیں۔
  • سردیوں کے موسم میں جب تھوڑی سی سردی لگنے سے زکام ہونے لگتا ہے تو ایسی صورت میں کلونجی کو بھون کر باریک پیس لیں اور کپڑے میں باندھ کر پوٹلی بنا کر باربار سونگھنے سے زکام دور ہوجاتا ہے۔
  • اگر چھینکیں آرہی ہوں تو کلونجی بھون کر باریک پیس کر روغنِ زیتون میں ملا کر اس کے تین چار قطرے ناک میں ٹپکانے سے چھینکیں جاتی رہتی ہیں۔
  • کلونجی مدر بول( پیشاب آور) بھی ہے اس کا جوشاندہ شہد ملا کر پینےسے گردہ و مثانہ کی پتھری بھی خارج ہوجاتی ہے۔
  • اگر دانتوں میں ٹھنڈا پانی لگنے کی شکایت ہوتو کلونجی کو سرکہ میں ملا کر کلیاں کرانے سے فائدہ ہوتا ہے۔
  • چہرے کی رنگت میں نکھار پیداکرنے کے لیے باریک پیس کر گھی میں ملا کر چہرے پر لیپ کرنے سے فائدہ ہوتا ہے۔
  • آج کل نوجوان لڑکے لڑکیوں میں کیل دانوں اورمہاسوں کی شکایت عام ہے اور مختلف بازاری کریمیں استعمال کرکے چہرے کی جلد کو خراب کرلیتے ہیں۔ ایسے نوجوان کلونجی باریک پیس کر سرکہ میں ملا کر سونےسے قبل چہرے پر لیپ کر لیا کریں اور صبح اٹھ کر چہرہ دھولیا کریں۔ چند دنوں میں ہی اچھے اثرات سامنے آئیں گے۔اس طرح لیپ کرنے سے نہ صرف چہرہ کی رنگت صاف اور مہاسے ختم ہونگے بلکہ جلد میں نکھار بھی آئے گا۔
  • جلدی امراض میں کلونجی کا استعمال عام ہے۔جلد پر زخم ہونے کی صورت میں کلونجی کو توے پر بھون کر روغن مہندی میں ملا کر لگانےسے نہ صرف زخم مندمل ہوجائیں گے بلکہ نشان بھی جاتے رہیں گے۔
  • جو خواتین ایام رضاعت میں ہوں اور چھوٹے بچوں کو اپنا دودھ پلا رہی ہوں اور ان کو دودھ کم آنے کی شکایت ہو جس سے ان کا بچہ بھوکارہ جاتا ہوں تو ایسی خواتین کلونجی کو چھ دانے صبح نہار منہ و رات سونے سے قبل دودھ کے ساتھ استعمال کرلیا کریں تو ان کے دودھ کی مقدار میں اضافہ ہو جائے گا البتہ حاملہ خواتین کوکلونجی کا استعمال نہیں کرنا چاہیے۔
  • جن خواتین کو ماہانہ ایام کم آتے ہوں یا درد کے ساتھ آتے ہوں، پیشاب کم یا تکلیف کے ساتھ آتا ہو، وہ کلونجی کا سفوف تین گرام روزانہ استعمال کرلیا کریں ماہانہ ایام کا نظام درست ہوجائے گا۔
  • اعصابی دباؤ اور تناؤ میں مبتلا لوگ کلونجی کے چند دانے روزانہ شہد کے ساتھ استعمال کرلیا کریں۔چند دنوں میں بہتر محسوس کریں گے۔
  • ذیابیظس میں بھی اس کے اچھے نتائج سامنے ائے ہیں، ذیابیطس کے مریض کلونجی کے سات دانے روزانہ صبح نگل لیا کریں۔ ذیابیطس کے مریض کلونجی کے بیج تین حصے اور کاسنی کے بیج ایک حصہ ملا کر استعمال کریں تو اس کے مفید نتائج سامنے آتے ہیں۔

کلونجی کا تیل

کلونجی کا تیل دو قسم کا ہوتاہے ایک سیاہ رنگ میں خوشبودار جو ہوا لگنے سے اڑنے لگتا ہے اور دوسری قسم انٹروی کے تیل جیسا جس کے دوائی اثرات بہت زیادہ ہوتے ہیں، یہ تیل بیرونی طور پر استعمال کیا جاتا ہے اور بہت سے جلدی امراض میں مفید ہے۔ یہ تیل بال خورہ کی شکایت میں بہت فائدہ دیتا ہے ۔ بالخورہ میں بال اڑ جاتے ہیں اور دائرے کی صورت میں نشان بن جاتا ہے پھر دائرہ دن بدن بڑھتا ہے اور عجیب سی ناخوشگواری کا احساس ہوتا ہے۔یہ تیل سر کے گنج کو دور کرنے اور بال اگانے میں بھی مفید ہے۔ مزید یہ کہ اس تیل کے استعمال سے بال جلد سفید نہیں ہوتے اور اس تیل کو مختلف طریقوں سے داد، اگزیما میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔اگر جسم کو کوئی حصہ بے حس ہوجائے تو یہ تیل مفید ہے۔ کان کے ورم اور نسیان میں بھی یہ تیل مفید ہے۔

مشہورمرکب

حب حلیت ، جوارش شونیز ، معجون کلکلانج۔

احتیاطی تدابیر

کلونجی طویل عرصہ اور زیادہ مقدار میں استعمال نہ کی جائے کیونکہ اس میں کچھ مادے ایسے بھی ہوتے ہیں جو صحت کے لیے مضر ہوسکتے ہیں،لہذا احتیاط ضروری ہے۔

مزید جانئے: سنا مکی کا استعمال فوائد اور نقصانات