اسپغول کیا ہے؟ اسپغول ایک بیج ہے۔ اس کا پودا ایک گز کے قریب ہوتا ہے۔ اس کی ٹہنیاں باریک اور پتے لمبے یعنی جامن کے پتوں سے مشابہ ہوتے ہیں۔ حکماء اسے مختلف نسخہ جات میں بطور جز استعمال کرتے ہیں۔

مختلف نام

سنسکرت: اشوٹول

ہندی: اسپغول

مراٹھی: اسپغول

فارسی: اسپغول

عربی: بجکتونہ بکبرے کتنا

تامل: اسکول ورئی

بنگالی: اسپگول

گجراتی: اتھ منجیرو

انگریزی: سپوگول سیڈز، سپیج سیڈز (spogel seeds, spage seeds)

 لاطینی میں پلینٹگو اوویٹا (plantago ovata)

شناخت

ہندوستان میں اس کی کاشت گجرات میں بیوپارانہ طریقہ سے ہوتی ہے۔ پنجاب، ہریانہ و اتر پردیش میں بھی ہوتی ہے۔ پنگال و میسور میں بھی اس کی کھیتی کی جاتی ہے۔ یہ ایک عام دوا ہے۔ سفید، گلابی مائل چھوٹے چھوٹے بیج ہوتے ہیں۔ اسپغول کو بھگو نے یا منہ میں کچھ دیر رکھنے سی لیس دار ہو تا ہے۔

اسپغول کی کاشت
اسپغول کی کاشت

مقدار خوراک

5 سے 15 گرام تک استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اسپغول کو پانی میں بھگونے یا منہ میں کچھ دیر رکھنے سے لیس پیدا ہو جاتا ہے۔ ان دانوں کے اوپر سے باریک سفید چھلکا الگ کر لیا جاتا ہے۔ یہ چھلکا بھوسی یا سبوس کہلاتا ہے۔ یہ بھی لعاب دار ہوتا ہے۔

اسپغول کے فوائد اور استعمال

دوائی کے مقاصد کے لئے بیج اور بھوسی دونوں ہی استعمال کیے جاتے ہیں۔ بیجوں میں انڈے کی سفیدی جیسا لعاب دار مادہ بہت ہوتا ہے اس میں چربیلی کی قسم کا تیل بھی پیوست ہوتا ہے اس کے علاوہ بڑی قلیل مقدار میں گلوکوز بھی ہوتی ہے۔

اسپغول کو محفوظ رکھنے کے لئے یہ ضروری ہے کہ اسے خشک اور اچھی طرح بند ڈبے یا مرتبان میں رکھیں۔

اسے استعمال کرنے کا ایک بہترین طریقہ یہ ہے کہ مطلوبہ مقدار کو گرد وغیرہ سے خوب اچھی طرح صاف کرنے کے بعد ایک پیالی صاف اور تازہ پانی میں آدھے گھنٹے تک بھگو دیا جائے تا کہ اس کا پورا لعاب نکل آئے۔ اس میں اپنی مرضی سے چینی شامل کی جا سکتی ہے۔

دوسرا طریقہ یہ ہے کہ اسپغول کے بیجوں کو دو پیالی پانی میں جوش دیں اور جب ایک پیالی پانی رہ جائے تو فورا اتار کر استعمال کیا جائے۔

اسپغول کی بھوسی ایک دو بڑے چمچے ایک پیالی پانی میں بھگو کر شکر شامل کرکے پی جاتی ہے۔ اس کی بھوسی بیجوں کے مقابلہ میں زیادہ مفید ہوتی ہے اسپغول کو نزلہ حار جریان مخاطی اور مثانے کے امراض میں استعمال کیا جاتا ہے اس کے استعمال سے پیشاب کی نالی کی سوزش اور گردوں کی گرمی کی شکایت دور ہو جاتی ہے اس کے علاوہ تیز بخار کی حالت میں بھی اس کے استعمال سے آرام ہوتا ہے اسپغول گلے کی خرابی آواز بیٹھ جانے اور خشک کھانسی اور دمے میں بھی مفید ہوتی ہے روزانہ بارہ گرام اسپغول دودھ یا پانی میں کم از کم چالیس دن تک پھانکتے رہیں۔

سونٹھ ( ادرک ) کے خواص، فوائد اور استعمال

آملہ کے خواص، فوائد اور استعمال

افسنتین کے خواص، فوائد اور استعمال

اس کالعاب پیٹ کی مروڑ کی ایک مانی ہوئی دواہے اس سے آنتیں خود بخود صاف ہوجاتی ہیں اور خراب معدہ آنتوں کو تکلیف پہنچائے بغیر خارج ہو جاتا ہے اس سے چھوٹی اور بڑی آنت کے زخم اچھے ہو جاتے ہیں۔

تیز بخار کی گرمی اور پیاس کو کم کرنے کے لیے اس کا لعاب نکال کر پلاتے ہیں پیچش اور مروڑ کو دور کرنے کے لیے اسپغول 12 گرام آدھ پاؤ دہی میں ملا کر رکھ لیں اور ایک گھنٹے بعد کھائیں غذا میں کھچڑی کھائیں۔

دو تین دن کے استعمال سے پیچش جاتی رہے گی اسپغول کا لعاب کیونکہ مسکن ہوتا ہے اس لئے جلد پر اس کو لگانے سے جلد نکھر جاتی ہے لعاب سے بال بھی دھوتے ہیں اس سے بال نرم اور ملائم ہوجاتے ہیں خشکی اور میل بھی دور ہو جاتا ہے۔

اسپغول کا لیپ ورم کو دور کر دیتا ہے۔ بچوں کے ورم خصیہ کا ایک مفید علاج ہے۔ اس کے علاوہ بسہری (انگلی کا ورم) بھی اس سے دور ہو جاتا ہے، بھیگے ہوئے اسپغول کا لیپ متاثرہ انگلی پر کریں۔ اس کی اچھی خاصی تہہ جمنی چاہیے۔ اس کے بعد اس پر تھوڑا تھوڑا پانی ٹپکاتے رہیں۔ ہر چھ گھنٹے کے بعد دوسرا لیپ ڈالیں، اور یہی عمل کرتے رہیں۔ اس سے درد رک جائے گا اور ورم پک کر پھوٹ جائے گا اور زخم پر کوئی مناسب مرہم استعمال کرتے رہیں۔

اسپغول کا لعاب پیاز کے رس میں ملا کر دو تین قطرے کان میں ڈالنے سے کان کے درد کو فائدہ ہوتا ہے۔ دانت کے درد کی صورت میں لعاب کو سرکہ میں ڈال کر کلیاں کرنی چاہیئں۔

اسپغول سے قبض کا علاج

  • یہ  پرانی قبض کی بہترین دوا ہے اس سے آنتوں کی خشکی دور ہوتی ہے اس مقصد کیلئے 12 گرام اسپغول پاؤ بھر دودھ کے ساتھ پھانکنے سے بھی قبض دور ہوتا ہے۔
  • اسپغول کے لعاب پر معدے کے ہاضم خمیر اور رطوبتیں اثر نہیں کرتی اس لیے یہ جوں کا توں آنتوں سے خارج ہو جاتا ہے یہ لعاب آنتوں میں جمع زہریلے مواد کو لپیٹ کر خارج کر دیتا ہے اور اس طرح یہ زخم جلن اور سوزش سے محفوظ ہوجاتے ہیں اور انہیں مندمل ہونے کا موقع مل جاتا ہے۔
  • گرمی کی وجہ سے درد سر ہو تو اسپغول کو ہرے دھنیے کے پانی میں بھگو کر تھوڑی دیر بعد پیشانی میں لگانے سے درد سر دور ہوجاتا ہے۔
  • اسپغول ایک بے حد مفید دوا ہے یہی وجہ ہے کہ اسے طب مشرقی کی کئی دوائوں میں بھی شامل کیا جاتا ہے اسے کوٹ کر استعمال نہیں کرنا چاہیے ہمیشہ سالم استعمال کرنا چاہیے۔

ماڈرن تحقیقات: اسپغول نئی تحقیقات کے مطابق عام خونی دست پیچش (chronic bacillarry dysentery)کرانک ایبک ڈیسنٹری (chronic amoebic dysentery)اور پرانی قبض کا مجرب علاج ہے اس میں قبض کو دور کرنے میں لکوڈ پیرافن (liquid paraffin)سے بدر جہاں بہتر ہے۔

اسپغول کے نقصان

اس کا چھلکا پیک بند ڈبے میں بازار سے ملتا ہے۔ رات کو سوتے وقت ہمراہ نیم گرم دودھ استعمال کیا جائے۔ اسے لگاتار کئی دنوں تک استعمال کرنے سے بھی کوئی نقصان نہیں ہے۔ اس کے استعمال سے خونی بواسیر، خونی پیچش، قبض، پیشاب کی جلن اور پیشاب کی رکاوٹ وغیرہ امراض دور ہوتے ہیں اس کے کچھ دن کے استعمال سے احتلام کا عارضہ بند ہو جاتا ہے۔ اسے فائدہ نہ ہونے تک لگاتار استعمال کرتے رہنا چاہیے اس کے استعمال سے کسی قسم کا نقصان نہیں ہوتا۔

1868میں اسے انڈین فارما کوپیا میں شامل کیا گیا۔ 1930 میں کرنل چوپڑا نے اس پر خاص تجربات کیے اور اسے برٹش فارماکوپیا میں بھی شامل کر لیا گیا۔ یونانی، آیورویدک اور ایلوپیتھک میں اس کا عام استعمال کیا جا رہا ہے۔

احتلام: اسپغول کا چھلکا بارہ گرام، مصری بارہ گرام کھا کر اوپر سے نیم گرم دودھ پی لیں۔ اس سے قبض دور ہوجاتی ہے اور احتلام کو آرام ملتا ہے۔

خونی دست: اسپغول دو حصہ چھوٹی الائچی اور دھنیا ایک ایک حصہ لے کر سب کا چورن بنالیں اسپغول سالم ملائیں۔ دو سے چھ گرام دن میں دو سے تین بار تازہ پانی سے لیں دست، پیشاب کی جلن، احتلام اور قبض میں مفید ہے۔

انگلی کی سوجن: ہاتھ کی انگلی پر ہونے والی سوجن جیسے چندا بھی کہتے ہیں اس پر چار چار گھنٹے کے بعد اسپغول کو پانی میں بھگو کر باندھنا چاہیے اس سے درد کم ہوکر سوجن دور ہوجاتی ہے اور آرام آجاتا ہے۔

سفوف اسپغول: اسپغول پچاس گرام، چھوٹی الائچی پچیس گرام، مغز دھنیا پچیس گرام لے کر سب کا سفوف بنائیں (اسپغول سالم ملائیں) دو سے پانچ گرام دن میں دو سے تین بار نیم گرم دودھ سے دیں۔ بدہضمی کے دست، گرمی کے دست، خونی دست، خونی بواسیر، ایام کی زیادتی، پیشاب کی جلن کے لیے ازحد مفید ہے۔

نوٹ: دستوں کی حالت میں اسے صرف پانی سے استعمال کرنا چاہیے۔

جریان و احتلام: چھلکا اسپغول چھ گرام، ثعلب مصری کا سفوف ایک گرام، دونوں کو 125 گرام دودھ میں پکائیں۔ ذائقہ کے لیے اس میں معمولی چینی بھی ملا لیں۔ جب یہ کھیر گاڑھی ہو جائے تو صبح و شام استعمال کریں۔ جریان، احتلام و منی کے پتلا پن اورسرعت کو مفید ہے۔

سیلان: گوند کتیرا، گوند ڈھاک، گوند کیکر، گوند سنبھل ہر ایک 15 گرام ، چھلکا اسپغول 10 گرام، پہلی چاروں ادویات کو پیس کر چھلکا ملا لیں اور چار گرام کی مقدار میں صبح اور شام ایک ماہ تک بکری یا گائے کے نیم گرم دودھ سے دیں سیلان کے لیے مفید ہے۔

(ڈاکٹر و حکیم ہری چند ملتانی)