چولائی کو بخار، درد، دمہ، ذیابیطس، پیچش، پیشاب کی خرابی، جگر کی خرابی، آنکھوں کی خرابی اور عصبی امراض کے علاج میں روایتی دوا کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ اس میں اینٹی مائکروبیل خصوصیات بھی ہیں۔

مختلف نام

مشہور نام: چولائی

پنجابی: رسیل

ہندی: چولائی

عربی: بقاۃ یمانیہ

لاطینی: اے ان تھس سینگو سٹمٹس

انگریزی: اے ان التھس لیائی نوسس amaranthus viridis

شناخت

مشہور معروف چولائی کا ساگ ہے، جو کھیتوں میں بویا جاتا ہے اور قدر تی طور پر جنگلوں میں پیدا ہوتا ہے۔ اس کی جنگلی قسم خوردہ کانٹے دار ہوتی ہے۔ جسے چولائی خاردار کہتے ہیں اور لوگ اسے کھاتے نہیں۔ بلکہ یہی ادویات کے کام آتی ہے۔ یہ بوٹی ہندو پاک کے ہر علاقے میں بکثرت پیدا ہوتی ہے۔

چولائی کا پودا
چولائی کا پودا

مزاج

چولائی کا مزاج سرد تر بدرجہ دوم ہے۔

مقدار خوراک

خورا ک پتوں کا رس پانچ تولہ، بیج و جڑ چار سے چھ ماشہ تک استعمال کی جاتی ہے۔

چولائی کے مجربات مندرجہ ذیل ہیں:

  • نکسیر کے لیے چولائی کے نیم گرم پتے کنپٹی پر لیپ کریں۔
  • چھائیں کے لیے اس کو جلا کر اس کی خاکستر چہرے پر لیپ کریں، پھر نیم گرم پانی سے دھو کر کوئی چکنا سا تیل مل لیں۔
  • بچھو کاٹے پر اس کی جڑ پیس کر لیپ کریں۔
  • اگر کسی نے پارے کا کچا کشتہ کھایا ہو، تو اس کا ساگ پکا کر گیہوں کی روٹی کے ساتھ کھلائیں، ساگ میں نمک ڈالیں، مرچیں نہ ہوں۔ تین دن پانی کے بجائے اس کا جوش دیا ہوا پانی پلائیں۔ تمام پارہ پیشاب کے راستے سے خارج ہو جائے گا۔

تلسی Wild Tulsi کے خواص، فوائد اور استعمال

پیپل Ficus Religiosa کے خواص، فوائد اور استعمال

چرچٹہ ( پھٹکنڈہ ) کے خواص، فوائد اور استعمال

کشتہ سونا

برادہ سونا شدھ ایک تولہ، پارہ شدھ ایک تولہ، دونوں کو چولائی خاردار کے رس میں چار پہر کھرل کر کے ٹکیہ بنائیں اور کوزے میں بند کر کے پندرہ سیر اوپلوں کی آگ دیں۔ یہ عمل سات بار کریں۔ نہایت عمدہ کشتہ تیار ہو گا۔ مقوی اعضائے رئیسہ و مقوی اعصاب ہے۔

خوراک: آدھا چاول کا یا کلپ ہے۔

تاج العقاقیر (ڈاکٹر و حکیم ہری چند ملتانی)