پیاز ہیضہ اور طاعون کی وباء کے زمانے میں بطور غذا استعمال کرنا نہایت ہی مفید ہے۔ کہا جاتا ہے کہ کسی دوسرے ملک میں داخل ہونے کے بعد سب سے پہلے وہاں کی پیاز کھا لینی چاہیے۔ اس سے یہ فائدہ ہوتا ہے کہ اگر اس ملک میں کوئی وباء پھیلی ہوئی ہے تو اس سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔

مختلف نام

مشہور نام پیاز، گنٹھا

پنجابی: گنڈھا، گنٹھا

سندھی: بصر

بنگالی: پیاج

فارسی: پیاز

سنسکرت: پلاونڈ، کانڈا

انگریزی: (Onion)

لاطینی: سلاانڈیکا (Scilla Indica)

شناخت

یہ ایک مشہور جڑ ہے۔ اس کی دو اقسام ہیں: 1۔ بستانی 2۔ جنگلی

بستانی زیادہ تر کھانے کے کام آتی ہے اور ادویات میں بھی مستعمل ہے رنگت کے لحاظ سے یہ سرخ سفید زرد مختلف رنگوں کی ہوتی ہے اچھی قسم سفید موتی اور رطب دار ہوتی ہے اورذائقہ کسی قدر چرپرا اور بو خاص قسم کی رکھتی ہے۔

اس کا نباتاتی فصیلہ سوسینہ ہے۔ جس میں لہس، سوسن، نرگس اور جنگلی پیاز بھی شامل ہیں۔ پیاز اور اس کے نباتاتی فصیلے کی خصوصیات یہ ہے کہ اس کی جڑ میں ایک گرہ یا گانٹھ پائی جاتی ہے جس میں مخصوص وضع کے تقریبا ایک ہاتھ لمبے پتے نکلتے ہیں جن کی شکل گاؤدم ہوتی ہے۔ پیاز کے پتے سیاہی مائل سبز اور اندر سے کھوکھلے ہوتے ہیں زمین کے قریب ان کی رنگت سفید ہوتی ہے۔ابتدا میں سیدھے کھڑے رہتے ہیں زیادہ بڑے ہو کر زمین کی طرف جھک جاتے ہیں اور جب گرہ بالکل پختہ ہوجاتی ہے تو مرجھا کر گر جاتے ہیں اور رنگت بھوری ہو جاتی ہے زمین کے قریب انگل ڈیڑھ انگل چوڑے اور آٹھ یا دس کے قریب پائے جاتے ہیں اور ان میں سے ناگوار سی بو آتی ہے۔

سفید پیاز
سفید پیاز

موسم سرما میں پہلے اس کی تخم ریزی کرتے ہیں جس سے اس کی پختہ گانٹھیں حاصل کرتے ہیں اور حصول تخم کے لئے دوسرے سال انہیں گانٹھوں کو زمین میں گاڑھ دیتے ہیں۔ جن سے پتہ حاصل ہوتے ہیں، ان کے درمیان گول گندل سی لگتی ہے۔ جو پتھروں سے زیادہ مضبوط بہت موٹی اور قدر کھو کھلی ہوتی ہے۔ اس کی چوٹی پر پھولوں کا ایک گچھا کھلتا ہےاور چھتری کی طرح پھیل جاتا ہے، یہ گچھا تقریبا 3 انچ عریض ہوتا ہے۔ جس میں چھوٹی چھوٹی گول ڈوڈیاں لگتی ہیں۔ پختگی میں ان میں ننہا ننہا ہلکا سا بیج بن جاتا ہے۔ جس کی صورت سنگترے کی پھانکوں جیسی ہوتی ہے اور اس پر چوڑائی کے رخ دو تین ابھری ہوئی لکیریں سی پائی جاتی ہیں ایک ڈوڈی سے متعدد بیج نکلتے ہیں جو سخت کالے ہوتے ہیں اور یہ کلونجی سے مشابہ ہوتے ہیں۔

تخم پیاز
تخم پیاز

پیاز کو ہماری روزمرہ کی خوراک میں بڑا دخل ہے اس کا قد چھوٹا بڑا اور رنگت بھی مختلف ہوتی ہے سندھ کا پیاز آٹھ سے بارہ چھٹانک تک مگر ہندو پاک کے دیگر علاقوں میں گرہ کا قطر تین یا چار انچ اور وزن تین یا چار چھٹانک سے زیادہ نہیں ہوتا۔

گرہ پر سوکھا سا چھلکا پایا جاتا ہے۔ جس کی رنگت سفید اور سرخی مائل بھوری ہوتی ہے۔یہ پرت در پرت پردے ایک دوسے پر لپٹے ہوئے ہوتے ہیں، پیاز کی بعض قسمیں ڈیڑھ سیر بلکہ دو سیر وزن تک بھی پای جاتی ہیں۔ پیاز کی گرہ ایک برس تک ذخیرہ میں رہ سکتی ہے لیکن تخم پیاز زیادہ عرصہ تک نہیں رہ سکتا۔ پرانا بیج نہیں اگتا۔ پیاز میں لوہے کی مقدار کافی حد تک پائی جاتی ہے۔ وٹامنز جو خوراک کا ایک نہایت ہی قیمتی جزو مانا گیا ہے، پیاز میں بکثرت پایا جاتا ہے۔

پیاز اور ڈاکٹری تحقیقات

مغربی اطباء نے انیسویں صدی عیسوی میں اس دوائی کے خواص کی طرف خصوصیت سے توجہ کی۔ چنانچہ 1953 میں پیاز اوردودھ کی غذا کو استسقاء کے لیے بہترین اور شافی علاج سمجھا گیا۔ یہاں تک کہ ان مریضوں کے سینہ کے اندر کی رطوبت زائدہ بھی اس کے استعمال سے صاف ہو گئی۔ 1910 میں ایک طبیب نے ظاہر کیا کہ اس نے استسقاء کے ایک مریض کو تین یوم صر ف پیاز کھانے کی ہدایت کی جس سے اس کی صحت بحال ہو گئی۔

اسی طرح ایک اور ڈاکٹر کا بیان ہے کہ ایک مریض استسقاء روزانہ پندرہ بیس پیاز کھانے سے صحت یاب ہوگیا۔ 1912 میں ایک اور فرانسیسی طبیب ڈیلکی نے شفائے پیاز کے نام سے ایک مضمون شائع کیا جس میں اس نے ظاہر کیا کہ پیاز کے استعمال سے استسقاء اور امراض گردہ میں حیرت انگیز نفع کا مشاہدہ کیا گیا اسی جنگ عظیم کے دوران لیکرک نے ورم گردہ سے پیدا ہونےوالے استسقاء کے مریض سپاہیوں میں پیاز کا غیر معمولی شافی اثر دیکھا اس کے علاوہ دو اطالوی اطباء نامی کیونی اور سیماری انڈونی نے خنزیر پر تجربہ کرکے یہ نتیجہ نکالا کہ پیاز کا رس قاتل کرم ہے چنانچہ انہوں نے پہلے پہل سل اور دق کا ٹیکہ کر کے ان کے جسم میں داخل کیا جس سے ان میں سل اور دق جیسے مہلک اور موذی مرض کے جراثیم کی نشوونما رک گئی۔

اسپغول کیا ہے؟ اس کے فوائد اور استعمال

اسپغول کیا ہے؟ اس کے فوائد اور استعمال

بانسہ ( اڑوسہ ) کے خواص فوائد اور استعمال

بابچی کے خواص فوائد اور استعمال

فرانس میں گذشتہ کئی سالوں سے پیاز بطور مقوی اور محرک غذا کے استعمال کیا جا رہا ہے چنانچہ رات بھر شراب پینے اور بدمست رہنے والے اشخاص کے لیے پیاز کا شوربہ نہایت تسلی بخش اور مفرح اثر رکھتا ہے یہ دماغ خمار اورجسمانی تھکان کو دور کرتا ہے اور صبح نہار منہ اس کی ایک پیالی تازگی پیدا کرنے والا اثر رکھتی ہے۔

فرانس میں شاید ہی کوئی ایسا ہوٹل ہوگا جہاں ہر وقت پیاز کا شوربہ تیار نہ مل سکے۔

پیاز کا کیمیائی تجزیہ کرنے پر اس میں مندرجہ ذیل اجزاء پائے گئے

اجزائے ملحمہ (پروٹینز) 6 فیصد

اجزائے مولد حرارے (کاربوہائیڈریٹس) 9 فیصد

پیاز میں طاقت پیدا کرنے کی رقت فی سیر 440 کیلوریز ہے۔ یہ جسم کے لیے ضروری اجزا کیلشیم، میگنیشیم، پوٹاشیم، سوڈیم، سلفر اور آئرن (فولاد) ک بھی کافی مقدار رکھتا ہے۔ گرہ میں ایک فراری روغن پایا جاتا ہے۔

تاثیرات دوائیہ

گرہ کا فراری روغن محرک، مدربول اور مخرج بلغم ہے۔ یہ قلب کی حرکت کو ذرا سست کرتا ہے۔ پیشاب کی مقدار کو بڑھاتا ہے۔ اس سے بلغم اعضائے بول اور امعاء کی رطوبتوں کے ہمراہ جسم سے اخراج پاتا ہے۔ پیاز کی گرہ مدر ایام ہے۔ اسے کچل کر بیرونی طور پر استعمال کریں تو محرک اور محمر جلد ہے۔ گرہ کا رس مقوی ہے۔

پیاز کے گرہ میں گندھک پائی جاتی ہے۔ اس کی وجہ سے اس کی بو بھی ہے اس کے بعض محققین کہتے ہیں کہ پیاز کے کھانے سے رطوبت ہاضمہ پیدا ہوتی ہے اور یہ قبض کشا بھی ہے۔

مزاج

طب میں اکثر اطباء نے اسے تیسرے درجے میں گرم اور خشک مانا ہے بعض اسے گرم تر مانتے ہیں۔

طبی خواص

یہ مختلف اعضا پر مختلف اثر رکھتا ہے۔

امراض دماغ

سر درد کے واسطے پیاز کو کاٹ کر سونگھنے سے اکثر آرام آجاتا ہے اگر پیاز باریک پیس کر تلوؤں پر لیپ کریں تو اس سے بھی سر درد رفع ہو جاتا ہے۔

پیاز، تخم مہوہ، مرچ سیاه پانی میں پیس کر درد شقیقہ میں درد سے مخالف نتھنے کے اندر ٹپکانے سے فائدہ ہوتا ہے۔ سفید پیاز کا عرق ناک میں ٹپکانے سے شراب کا نشہ اور مرگی کا دورہ دور ہو جاتا ہے۔

امراض اقسام چشم

اس کا عرق آنکھ میں ڈالنے سے شب کوری دور ہو جاتی ہے سرخ پیاز کا رس آنکھ میں ڈالیں تو نا خونا دور ہوتا ہے۔ پیاز کے پانی میں بتی تر کر کے خشک کریں اور رغن کنجد (تلوں کا تیل) کے ساتھ چراغ میں جلائیں اور کاجل حاصل کر کے پھولا چشم والی آنکھ میں لگائیں تو بہترین دوا ہے۔ اگر آنکھ میں جالا پڑ جائے یا پھنسی پیدا ہو جائے۔ ضعف بصارت ہو یا آنکھوں کے آگے اندھیرا آتا ہو تو پیاز کا پانی شہد میں حل کر کے آنکھ میں لگانے سے فائدہ ہوتا ہے اور آنکھوں کا درد اور نزلہ دور ہوتا ہے۔

امراض گوش

پیاز کا پانی نیم گرم کرکے کان میں ڈالنے سے ثقل، سامعہ اور طنسین کو فائدہ مند ہے۔ سیلان گوش دفع، کان کے کیڑں کو مارے اگر کان میں سخت درد ہو تو قدرے افیون اس میں حل کر کے کان میں ڈالیں۔ عرق پیاز، لعاب السی گرم کر کے لگانے سےورم گوش تحلیل ہو جاتا ہے۔

امراض دانت

پیاز اور کلونجی برابر لے کر چلم میں رکھ کر اس کا دھواں پئیں اور رال ٹپکاتے رہیں تو دانتوں کا درد جاتا رہے گا۔

امراض حلق

پیاز کو اچھی طرح سے گھوٹ کر گلے پر لیپ کرنے سے خناق بلغمی کو فائدہ ہوتا ہے۔ پیاز پیس کر دہی اور شکر ملا کر کھانے سے گلے کی سوزش کو فائدہ ہوتا ہے۔

امراض سینہ و شش

پیاز کو چربی کے ساتھ پکا کر کھانے سے سینہ اور پھیپھڑے سے لیس دار مواد خارج ہو کر صاف ہو جاتے ہیں پیاز کو بھبھلا کر کھانے سے کھانسی اور خشونت سینہ دور ہو جاتے ہیں۔

امراض معدہ

پیاز مناسب مقدار میں کھانا ہاضم ہے بھوک پیدا کرتا ہے مقوی معدہ ہے مسہل لینے کے بعد اس کو سونگھنے سے متلی جاتی رہتی ہے۔ ہیضہ کے واسطے پیاز اڑھائی تولہ، مرچ سیاہ سات عدد گھوٹ کر پلانے سے فوراً نفع ہوتا ہے۔ درد شکم کے واسطے عرق پیاز میں قدرے ہینگ اور نمک سیاہ ملا کر پلانے سے جلد فائدہ ہوتا ہے۔

امراض امعاء مقعد

پیاز کو بطور خوردنی استعمال کرنے سے کرم شکم دور ہو جاتے ہیں۔ خونی پیچش میں عرق پیاز اور دہی ملا کر دینے سے نفع ہوتا ہے۔ سفید پیاز کو گھی میں بھون کر انڈے کی زردی کے ساتھ پیس کر ورم مقعد پر لیپ کرنے سے بہت نفع ہوتا ہے۔

امراض جگر و طحال

پیاز کا اچار امراض جگر و طحال کے لیے بہت مفید ہے، مگراچار سرکہ میں ڈالنا چاہیے۔ یہ استسقاء کو بھی فائدہ دیتا ہے۔

امراض اعضائے بول

پیاز مدر بول ہے۔ اس کے استعمال سے گردہ اور مثانہ کی پتھری ٹوٹ کر نکل جاتی ہے سوزش بول کے واسطے 6 ماشہ کونصف سیر پانی میں جوش دے کر جب ایک پاؤ رہ جائے تو پلائیں سوزش کو رفع کرتا ہے۔

پیاز اور مردانہ طاقت

پیاز کو گوشت کے ساتھ پکا کر روغن زرد کافی ڈال کر استعمال کریں۔ قوی اور محرک ہے۔

زردی بیضئہ مرغ ایک عدد، پیاز کا پانی، گاجر کا پانی، گھی گائے ہر ایک برابر، ایک مرغی کے انڈہ کا خول بھر کر سب کو نرم آگ پر پکائیں۔ جب قدرے پختہ ہو تو کھلا دیں۔ کمزوری کے لیے مفید ہے۔

امراض زنانہ

پیاز کو پانی میں جوش دے کر پلانے سے ایام کی بے قاعدگی میں مفید ہے بطور ترکاری بھی گھی میں پکا کر کھلانا بھی یہی فائدہ کرتا ہے۔

امراض وبائی

پیاز کا کھانا، پیاز کا سونگھنا اور پیاز کا پاس رکھنا، ہائے و بائی کے مضر اثرات سے حفظ و ما تقدم ہے۔

پیاز کے مرکبات

کمزوری

پیاز سفید تیس عدد لے کر ایک برتن میں رکھیں اور ان پر تازہ دودھ اس قدر ڈالیں کہ چار انگل اوپر رہے، پھر اس کے نرم آگ پر پکائیں، جب پیاز گل جائیں تو آگ سے اتار کر رکھیں دیں اور سرد ہونے پر گھی گائے پیاز کے برابر ڈال کر پکائیں اور گھی کے برابر شہد خالص بھی داخل کریں۔ جب قوام ہو جائے تو شقاول، جڑ پان ہر ایک چھ ماشہ کوٹ چھان کر اس میں ملا دیں اور رکھ دیں۔ کمزوری کے لیے مفید ہے۔ صبح و شام ایک ایک تولہ کھاتے رہیں۔

دیگر

پیاز کا پانی، شہد ہموزن ملا کر پکائیں۔ جب پانی خشک ہو جائے، اور شہد کا قوام رہ جائے تو رکھ دیں۔ اس میں سے رات کو سوتے وقت اور صبح کھا لیا کریں۔ عمدہ مقوی ہے اور قوت میں اضافہ کرتا ہے۔

مرہم پیاز

تلوں کا تیل دس گولہ کڑاہی میں ڈال کر آگ پر رکھیں، پھر اس میں پیاز اڑھائی تولہ جلائیں اس کے بعد نیم کے پتے اڑھائی تولہ جلائیں، پھر روغن کو صاف کر کے اس میں قدرے موم حل کریں یہ مرہم بن جائے گی۔ یہ مرہم عام زخموں کے علاوہ پستان کے زخم کے لیے مفید ہے۔

اچار پیاز

پیاز کو چھیل کر چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کر لیں، اور کسی چینی کے مرتبان میں ڈال کر نمک، مرچ سیاہ، زیرہ سیاہ، رائی وغیرہ مصالحہ جات بقدر ضرورت ڈالیں اور سرکہ خالص اس قدر داخل کریں کہ پیاز کے ٹکڑوں کے اوپر آجائیں۔ بعد ازاں برتن کا منہ بند کرکے چند روز دھوپ میں رکھیں۔ عمدہ اچار تیار ہو گا۔ یہ اچار ہاضم طعام ہے، بھوک لگاتا ہے۔ مقوی معدہ ہے۔ ہیضہ کی وبا کے دنوں میں اس کا استعمال رکھنا بے حد مفید ہے۔

حلوہ برائے کمزوری

بیضہ مرض (مرغ کا انڈہ) ایک عدد توڑ کر اس کی زردی اور سفیدی کسی برتن میں ڈالیں، پھر پیاز کا پانی ادرک کا پانی، گاجر کا پانی اور گھی گائے اس خول کے اندر بھر کر ایک ایک خول شامل کریں اور سب کو پھینٹ کر آگ پر حلوہ بنائیں۔ یہ حلوہ ہر روز تیار کر کے کھانے سے کمزوری میں مفید ہے، اگر قوتِ برداشت ہو تو مرغی کے انڈے اور دیگر ادویہ کی مقدار دگنی کر سکتے ہیں۔

پیاز مقوی

پیاز کا رس ایک سیر، شہد خالص دو سیر آگ پر جوش دیں۔ جب قوام درست ہو جائے تو اتار کر رکھ لیں اور اس میں سے تین تولہ روزانہ کھاتے رہیں۔ بے حد مقوی ہے۔

پیاز سے تیار ہونے والے کشتہ جات

کشتہ شنگرف

شنگرف رومی ایک تولہ لے کر اس کو عرق پیاز سفید دو تولہ میں کھرل کریں، پھر عرق ادرک دو بوتل میں کھرل کر کے ٹکیاں بنا لیں۔ جب خشک ہو جائیں تو گائے کے گھی میں یہاں تک بریاں کریں کہ اس میں لیس نہ رہے، پھر نکال کر پیس لیں۔ یہ کشتہ مقوی باہ اور مقوی معدہ ہے۔ خوراک آدھی سے ایک رتی مکھن میں ملا کر کھلائیں۔

دیگر

شنگرف روی ایک تولہ کو پیاز میں داخل کر کے اوپر سے گل حکمت کریں اور گرم بھوبھل میں پکائیں۔ جب بھرتہ ہو جائے تو نکال کر دوسرے پیاز میں یہی عمل کریں۔ اس طرح سو دفعہ پکائیں، پھر اس کو بکری کے گوشت کے قیمہ میں جو وزن میں ایک چھٹانک ہو، ملفوف کر کے گھی گائے میں بریاں کریں۔ پھر شنگرف کو پیس لیں۔ یہ کشتہ مقوی ہے، شدھ خون بکثرت پیدا ہوتا ہے۔ سردیوں کا خاص تحفہ ہے۔ خوراک 1/4 رتی ہمراہ مکھن استعمال کریں۔

جوہر رسکپور

رس کپور ایک تولہ کو پیاز کے پانی ایک بوتل میں کھرل کر کے ٹیکہ بنائیں اور خشک کر لیں، پھر دو پیالوں میں بند کر کے نرم آگ پر بدستور معروف جوہر اڑائیں یہ جوہر زہریلے امراض کے لیے بے نظیر ہے بعد تنقیہ 1/8  رتی حلوہ میں رکھ کر کھائیں۔

کشتہ ہڑتال گئودنتی

ہڑتال گئو دنتی ایک تولہ کو پیاز ایک پاؤ کے نغدہ میں رکھ کر گل حکمت کریں اور دس سیر اپلوں کی آگ دیں۔ ہڑتال شگفتہ ہو جائے گی۔ اسے کھرل کر کے شیشی میں محفوظ رکھیں۔ یہ کشتہ خونی بخار، سوداوی بخار، پرسوت کے بخار، سنگرہنی، پیچش اور دستوں کے لیے مفید ہے، خونی بخار میں شربت عناب کے ہمراہ سوداوی بخار میں شربت گاؤ زبان کے ساتھ، پرسوت کے بخار میں خمیرہ گاؤ زبان کے ہمراہ سنگرہنی پیچش اور دستوں کے لیے دہی کے ہمراہ استعمال کریں، خوراک ایک رتی۔

کشتہ سہاگہ

ایک بڑی پیاز لے کر اندر سے اتنا خالی کریں کہ ڈیڑھ تولہ سہاگہ کی ڈلی سما جائے، پھر ڈالی رکھ کر گل حکمت کر کے بھوبھل میں پکائیں۔ اس کے بعد نکال کر دوسرے پھر تیسرے میں اسی طرح تشویہ دیں، اور پیس کر رکھ لیں۔ یہ کشتہ گردہ مثانہ کی پتھری اور حبس بول میں مفید ہے۔ خوراک ایک رتی گھی و گرم دودھ سے کھلائیں۔

ہومیو پیتھک میں پیاز کا استعمال

ہومیو پیتھی میں یہ "ایلم سیپا” کے نام سے استعمال ہوتی ہے۔ اس سے خاص طور پر نزلہ، درد سر اور زکام میں فائدہ ہوتا ہے۔ جن میں پیاز کے پانی کے مانند کاٹتی ہوئی چھیلنے والی رطوبت کا اخراج ہوتا ہو۔ ناک بہتی ہو اور آنکھوں سے آنسوں بکثرت آتے ہوں۔ چھینکیں بھی آتی ہوں۔ آنکھ، ناک اور منہ وغیرہ سے جو پانی کا اخراج ہوتا ہے۔ جیسے وہ اندر سے چھل گیا ہے۔ سانس لینے میں کرب، لیکن ہوا میں سانس لینے میں جو کھوں جیسی کھانسی پیدا ہو کر آواز بھاری ہو جاتی ہے، اس میں یہ دوا ازحد مفید ہوتی ہے۔ اس دوا کے مریض کی تکلیف میں خاص طور پر گرم کمرے میں اور شام کے وقت اضافہ ہو جاتا ہے، لیکن اس کے برعکس کھلی ہوا اور ٹھنڈے کمرے میں رہنے سے کمی بھی ہو جاتی ہے۔ اسی طرح کی علامت اس کے درد سر میں ہوتی ہے۔

پیاز کا عرق ایک حصہ اور الکوحل دو حصہ ملا کر اس دوا کا ٹنکچر تیار کیا جاتا ہے، لیکن اس کا استعمال مدر ٹنکچر کے بجائے نمبر130 اور نمبر200 کی پوٹنی میں زیادہ ہوتا ہے۔