نیم ( نمولی ) جلدی امراض خصوصاً خارش میں اس کے پتوں کے جوشاندے سے غسل کرنا مفید ہے۔ مصفیٰ خون ہونے کی وجہ سے تقریباً جلدی اور فساد خون کے امراض میں مختلف طریقوں سے استعمال کیاجاتا ہے۔
مختلف نام
مشہور نام: نیم
ہندی: نم، نمب
سنسکرت: نمب
بنگالی: کاچھ
مرہٹی: کنڈونبھ
گجراتی: سینڈو
فارسی: نیب
انگریزی: ایزاڈرک (azadirachta Indica)
لاطینی: مارگوسا (Margosa)
شناخت
ہندوستان و پاکستان کا مشہور درخت ہے، جس کے پتے آری کی طرح دندانے دار، پھول گچھے دار، ونگ کی شکل کے مگر چھوٹے چھوٹے، رنگ میں سفیدی مائل ہوتے ہیں۔ اس کے پھل کو نمول کہتے ہیں۔
نفع خاص
مصفیٰ خون ،دافع تعفن۔
نیم کا مزاج
گرم خشک، درجہ اول، سرد خشک۔
مضر
کرب پیدا کرتا ہے۔
مصلح
شہد، مرچ سیاہ اور روغنیات۔
مقدارخوراک
سبز پتے اور چھال چھ گرام سے دس گرام۔
مقدار خوراک تیل
بیس سے تیس قطرے۔
گل منڈی بوٹی کے خواص، فوائد اور استعمال
مکو (عنب الثلعب) کے خواص، فوائد اور استعمال
ملٹھی (Liquorice) کے خواص، فوائد اور استعمال
فوائد
مصفیٰ خون، مدر ایام، بواسیر، بخار، پیٹ کے کیڑوں وغیرہ کے لیے بہت مفید ہے۔ اس کا تیل فیملی پلاننگ کے مقصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ مفصل فوائد درج ذیل ہیں:
بواسیر
ایک عدد مغز بیج نیم خشک کو صبح و شام گاۓ کے مکھن تین ماشہ میں نگلنا بواسیر کے لیے مفید ہے۔
پھوڑے و زخم
نیم کے پتوں کا بھرتہ بنا کر پھوڑوں پر باندھنا اور زخموں پر پتوں کا سفوف چھڑکنا بہت مفید ہے۔
ملیریا
نیم کے پتے چھ تولہ میں مغز کرنجوہ تین تولہ، مرچ سیاہ ایک تولہ ملا کر کھرل کریں اور گولیاں بقدر نخود بنائیں۔ خوراک ایک سے دو گولی ملیریائی بخاروں کے لیے مفید ہے۔
فیملی پلاننگ کے لیے نیم کا استعمال
نمولی کا تیل فیملی پلاننگ کے لیے بہت مفید ہے۔ تیل نیم کیڑے مارنے والا ہوتا ہے۔ اس لیے اس تیل کے اثر سے ویرج کے کیڑے ضائع ہو جاتے ہیں۔ اسفنج سے ایک فائدہ یہ بھی ہوتا ہے کہ وہ مکمل ویرج جذب کر لیتا ہے۔
دیگر
بنولے کا تیل ایک تولہ، نمولی کا تیل ایک تولہ، ہر دو کو ملائیں اور روئی سے بھگو کر ملاپ سے پہلے یونی میں رکھ دیں۔ حمل نہیں ٹھہرے گا نہایت مجرب اور بے ضرر نسخہ ہے۔ (ہری چند ملتانی)
نیم کے آسان مجربات
یرقان
نیم کی سبز پتیاں 9 ماشہ، تھوڑا تھوڑا پانی ڈال کر گھوٹیں، جب باریک ہو جاۓ اور پاؤ بھر پانی رہ جاۓ، تو چھان کر یرقان کے مریض کو اول پانچ رتی سوڈابائیکارب کھلا کر اوپر سے شیرہ برگ نیم پلادیں۔ چار پانچ روز کے استعمال سے یرقان رفع ہو گا۔ ایک برگزیدہ سادھو کا آزمودہ نسخہ ہے۔
فساد خون
برگ نیم سبز ایک تولہ کو نسخہ نمبر 1 کے طریقہ سے گھوٹ کر چھان لیں۔ اس میں دو تولہ شہد خالص ملا کر اول مریض کو چھ ماشہ سفوف چوب چینی کھلا کر اوپر سے پلا دیں۔ چالیس روز متواتر استعمال کرنے سے خارش، داد، پھوڑا، پھنسی کا تو کیا ذکر زہریلے امراض بھی دور ہو جاتے ہیں۔
پرہیز: ترشی، تیل، سرخ مرچ، اگر نمک کم کھائیں تو بہت فائدہ ہو گا۔
بواسیر
برگ نیم سبز 9 ماشہ، مرچ سیا دس دانہ، گھوٹ کر آدھ پاؤ تین چھٹانک پانی ملا کر پینے سے بواسیر بادی و خونی ہر دو کو آرام ہوتا ہے۔
زہریلے زخم
صرف نیم کے تیل کی متواتر مالش، کوڑھ کے لیے ازحد مفید ہے۔ خارش پر بھی اس کا استعمال مفید ہے۔
خارش
برگ نیم چھ ماشہ، برگ سبز بکائن (دھریک) چھ ماشہ، مرچ سیاہ دس دانہ، ہر سہ کو پانی میں گھوٹ چھان کر پینے سے خارش خشک وتر کو آرام ہوتا ہے۔
زخم
برگ نیم سبز، برگ بکائن، اکاس بیل تازہ ہر ایک ایک تولہ لے کر گھوٹیں اور پانی کی مدد سے نغدہ بنائیں، بعدہ روغن کنجد دس تولہ میں ڈال کر آگ پر رکھیں، جب نغدہ جل کر سیاہ ہو جاۓ تو ٹھنڈا ہونے پر ململ کے کپڑے سے چھان لیں۔ اس صاف شدہ تیل کو پھنسیوں اور زخموں کے لیے مفید ہے۔ برگ نیم کے جوشاندہ سے زخم دھو کر خشک کر کے پھایہ رکھیں۔
طاعون
برگ نیم سبز ایک حصہ، جدوار (نر بسی) ایک حصہ، مرچ سیاہ نصف حصہ کو اچھی طرح باریک کر کے حبوب بقدر نخود بنائیں، چاریا پانچ گولی روزانہ پانی کے ساتھ کھانے سے طاعون کی وبا سے محفوظ و مامون رہیں گے۔ حفظ ما تقدم طاعون کے لیے یہ کم خرچ بالا نشین نسخہ مجرب و آزمودہ ہے۔ برادران دیہات بنا کر فائدہ اٹھائیں۔
ایام وبا طاعون میں برگ نیم کو جوشاندہ سے نہانا بھی وبا کے اثر سے محفوظ رکھتا ہے۔ نہانے کے لیے جوشاندہ اس طرح بنائیں:
برگ نیم سبز پاؤ بھر (جہاں سبز پاؤ نہ ملے وہاں خشک پتے چھٹانک بھر) کوکونڈی ڈنڈے سے اچھی طرح کچل کر تین چار سیر پانی میں ابال لیں۔ جب پتے گل جائیں تو اس میں دس پندرہ سیر پانی ملا کر غسل کریں۔
دیگر
نیم کے پتے خشک شدہ کو ایام وبا میں مکانات کے اندر جلا کر ان کی دھونی دینا بھی مفید ثابت ہوا ہے۔ اس کے دھواں سے چوہوں پر بیٹھنے والے طاعونی پسورفع ہو جاتے ہیں۔
کان درد
برگ سبز نیم کے گرم گرم جوشاندہ کی بھاپ کان میں دینا کان کے درد اور ورم کو آرام دیتا ہے۔
بندش ایام
نیم کے سبز پتوں کا رس ڈیڑھ تولہ، ادرک کا رس 9 ماشہ، کالی مرچ، (مکو) کے سبز پتوں کا رس ایک تولہ، شربت دینار 9 ماشہ، ہر سہ ملا کر (یہ ایک خوراک ہے) صبح و شام دو دفعہ پلانا اور نیم کے سبز پتوں اور کاچ ماچ کے سبز پتوں کو ابال کر روغن کنجد (تل کے تیل) میں تل کے بقدر برداشت پٹیرو پر بندھوانے سے آرام آ جاتا ہے۔
دواۓ طاعون
برگ نیم سبز ایک حصہ، مرچ سیاہ نصف حصہ، کو کونڈی میں نیم کے سبز ڈنڈا سے گھوٹ کر نخود کے برابر گولیاں بنالیں، اور چار پانچ گولیاں روزانہ کھلانا طاعون سے محفوظ رکھتا ہے۔
نوٹ: 1907 میں جب کہ طاعون نے ملک پر یورش بولی ہوئی تھی تو مسٹر روشن لال صاحب بیرسٹر بار ایٹ لاء لاہور نے ایک پمفلٹ چھپوا کر مفت تقسیم کیا تھا۔ مندرجہ بالا نسخہ طاعون درج فرماتے ہوۓ آپ نے لکھا تھا کہ 1904 میں جب طاعون کا اول ہی اول لاہور میں زور ہوا میرے ذمہ ایک حصہ چنگڑ محلہ کا بھی تھا۔ میں نے سب کو ہدایت کی کہ نیم کا خوب استعمال کرو اور یہ نسخہ بتلایا، چنانچہ انہوں نے ایسا ہی کیا۔
جس سے اس سال اس محلہ کی اس حصہ میں جو میرے سپرد تھا کسی کو بھی طاعون کی شکایت نہ ہوئی۔ بلکہ سب نے ان گولیوں کی تعریف کی، ان گولیوں کو جہاں تک مچھ سے ہو سکا اس سال مفت تقسیم کیا اور اس وقت مجھے ایک آدمی بھی معلوم نہیں ہوا جسے ان گولیوں کے استعمال کے باوجود پلیگ ہوا۔
جوئیں
برگ نیم کے جوشاندہ سے سر دھونا سر کی جوؤں کو ہلاک کر تا ہے۔
نکسیر
برگ سبز نمولی ایک حصہ اور اجوائن نصف حصہ، برف کے پانی میں پیس کر پیشانی پر لیپ کرنے سے نکسیر بند ہو جاتی ہے۔ ضروری نہیں کہ برف کا پانی ہی ہو۔ گھڑے کا سرد پانی بھی فائدہ دے سکتا ہے۔
ملیریا
برگ سبز نیم ایک حصہ، برگ رام تلسی ایک حصہ، مرچ سیاہ نصف حصہ، ہر سہ کوکھرل کر کے بقدر نخودی گولیاں بنائیں۔ ملیریا کا نہایت سستا علاج ہے۔
زہریلے زخم
برگ سبز نیم اور برگ سبز ارنڈ ہر دو ہم وزن لے کر سایہ میں خشک کر کے پیس لیں۔ چار ماشہ صبح و شام پانی کے ساتھ چالیس روز استعمال کرنے سے زہریلے زخم دور ہو جاتے ہیں۔
فساد خون
سبز برگ نیم ایک پاؤ پختہ لے کر سل بٹہ یا کونڈی ڈنڈا سے پیس لیں، پھر اسے پانی کی بالٹی میں ڈال کر مدھانی سے دہی کی لسی کی طرح خوب متھیں۔ جب متھنے سے خوب جھاگ پیدا ہو تو یہ جھاگ بدن پر ملنے سے چمڑہ کی جلن خواہ یہ خرابی خون کی وجہ سے ہو یا تیز دھوپ اور لو لگنے سے ہو دور ہو جاتی ہے۔ جلد میں ٹھنڈک پڑ جاتی ہے۔ اگر اس میں بقدر ضرورت کافور کا بھی اضافہ کیا جائے تو اس سے اثر دوبالا ہو جاتا ہے۔
نیم سے سفید بالوں کا علاج
کافی عرصہ کا واقعہ ہے کہ میرے والد بزرگ مرحوم کو موضع پاجیاں، ضلع کپور تھلہ میں ایک سادھو مہاتما ملے۔ جن کے اسی سال کی عمر میں بھی بال جو ان آدمیوں کی طرح تھے، مگر کان بہرے تھے۔ انہوں نے فرمایا کہ جوانی میں جب میرے بال سفید ہونے لگتے تو میں نے نیم کا پنچانگ استعمال کیا، جس سے بال ابھی تک سیاہ ہیں مگر کان بہرے ہو گئے ہیں۔ نسخہ درج ذیل ہے:
برگ نیم، پھل، چھال اندرونی نرم نیم، گوند نیم، یہ پانچوں اجزاء برابر وزن لے کر کوٹ پیس کر چھوٹی بیر کے برابر گولیاں تیار کریں۔ جو کہ تعداد میں تین سو ساٹھ ہوں ایک گولی صبح نہار منہ تازہ پانی سے استعمال کریں۔ ایک سال تک متواتر استعمال کریں۔ بال تمام عمر سیاہ رہیں گے۔
نوٹ: دوران استعمال بادی، بلغمی، ترشی اشیاء سے پرہیز کریں۔ گھی کا خوب استعمال کریں، دوران استعال کانوں میں نیم گرم بادام روغن ٹپکانا چاہیے اور بادام روغن کی نسوار بھی لینی چاہیے۔ کیونکہ اس سے کانوں کے بہرہ ہونے کا ڈر نہیں رہتا۔ کوئی بھی نسخہ استعمال کرنے سے پہلے اپنے معالج طبیب سے ضرور مشورہ کرلیں۔
(باوا گردھاری لال گھمانوی)