نک چھکنی بوٹی ایک مفروش بوٹی ہے۔ جو سبزی مائل زرد ہوتی ہے ۔پتے چھوٹے گاجر کے پتوں کی طرح لیکن ان سے چھوٹے اور زمین پر مفروش چھتہ دار ہوتی ہے۔

مختلف نام

مشہور نام: نک چھکنی

فارسی: کندش، کندشہ

عربی: عطاس

ہندی: نک چھکنی

سنسکرت: چھکنی چھوکرت، چھلکا

بنگالی: ہالچٹی، چھکنی، ہیم چتا گاچھ

مراٹھی: تک شکنی

گجراتی: نک چھیکی

پنجابی: نک چھکنی

انگریزی: سنیز ورٹ (Sneeze Wort)

لاطینی: سینٹی پیرا ربی کیولرس

شناخت

چونکہ اس کا پتا مل کر سونگھنے سے چھینکیں آتی ہیں۔ اس لیے اس بوٹی کا نام نک چھکنی مشہور ہے۔ موسم سرما کے آخر میں ہندوستان کے جنگلات کے نمناک مقاموں پر بکثرت پیدا ہوتی ہے۔ موسم برسات کے ہر موسم میں مل جاتی ہے۔ یہ بوٹی زمین پر بچھی رہتی ہے۔ پتیاں باریک اور کئٹی ہوئی، پھول نیم کے پھول کی طرح بہت چھوٹے چھوٹے اور عام طور پر زردی مائل سفید رنگ کے ہوتے ہیں۔ ذائقہ تیز، بدمزہ اور تلخی لیے ہوۓ ہوتا ہے۔

نک چھکنی بوٹی

نک چھکنی کا مزاج

مزاج گرم اور خشک درجہ سوم۔

نفع خاص

ناک اور دماغ کے لئے۔

مضر

مکرب، مغشی اور پھیپھڑوں کے لئے۔

مصلح

کتیرا، روغن بادام یا روغن زرد۔

بدل

سن کے بیج ،چھینکوں کیلئے کائپھل

مقدارخوراک

خوراک چار رتی ہے۔ اس سے زیادہ خوراک زہریلا اثر پیدا کرتی ہے۔

نک چھکنی کے فوائد

یہ بوٹی چھینکیں لاتی ہے۔ پیٹ کے کیڑوں، لقوہ اور جوڑوں کے درد کے لیے مفید ہے۔

نسوار نک چھکنی

نک چھکنی پچیس ماشہ، لونگ پچیس عدد، سمندر پھل بارہ عدد، کستوری ایک رتی، سب کو ادرک کے رس میں پیس کر سایہ میں خشک کر لیں اور پھر سرمے کی طرح باریک کر لیں۔ اسے بطور نسوار صبح و شام سونگھنا نزلے کے لیے بہت ہی مفید ہے۔

ملٹھی (Liquorice) کے خواص، فوائد اور استعمال

مکو (عنب الثلعب) کے خواص، فوائد اور استعمال

گل منڈی بوٹی کے خواص، فوائد اور استعمال

دمہ

مچھلی کی پیٹ صاف کر کے ایک ماشہ نک چھکنی بھر کر اس پر بیسن لگا کر گھی خالص میں تل لیں، اور پھر بیسن و نک چھکنی کو دور کر کے مچھلی کھلائیں۔ بلغمی دمہ کے لیے مفید ہے۔

جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا