لاجونتی (چھوئی موئی) کو امراض فساد خون اور امراض صفراء میں استعمال کرتے ہیں۔ ناسور اور پرانے زخموں پر اس کا پانی ٹپکایا جاتا ہے۔
مختلف نام
مشہور نام: لاجونتی
ہندی: لجونتی، لاجوتی، لجاط، چھوئی موئی، شرمیلی بوٹی
بنگالی: لاجک، لجاوتی
مراٹھی: لاجالو، لاجارنی، سنگوانی، سنکھوانی
سنسکرت: لاجونتی، لجالو
گجراتی: شامنی
عربی: شجر تہ الحیا
لاطینی: مائلو ساسین، سٹائیواپڈکا۔
انگریزی میں اسے ہمبل پلانٹ (Humble Plant) کہتے ہیں۔
شناخت
انسان ضعیف البنیان قدرت حق کو دیکھ کر حیران اور ششدر رہ جاتا ہے کہ جب ایک نبات کو مرد ہاتھ لگاتا ہے تو وہ مرجھانے لگتی ہے اور جونہی اس کے پودے سے ہاتھ کو دور کیا جاتا ہے تو پھر اپنی ترو تازگی پر آجاتی ہے۔ چنانچہ اسی بناء پر اس کو چھوئی موئی، لجا اور شرم بوٹی کہتے ہیں۔ یعنی مرد لگانے سے شرمانے والی بوٹی اور یہی اس کی پہچان ہے۔
اسی نظریے کے پیش نظر کہ اس بوٹی میں دیکھنے اور سننے کی طاقت موجود ہے۔ میں اکثر حاملہ عورتوں کو پیٹ میں لڑکا ہے یا لڑکی کی شناخت کے لیے لاجونتی بوٹی کو چھونے کی ہدایت کرتا ہوں اگر حاملہ کے ہاتھ لگانے سے بوٹی مرجائے تو اس کے پیٹ سے ہونے والا بچہ لڑکا ہوگا۔ اگر نہ مرجھائے تو لڑکی ہو گی اور یہ تجربہ کامیاب رہا ہے۔ میرے نظریہ کے مطابق لاجونتی سب سے زیادہ افضل ہے۔ جو مرد کے پاؤں یا لڑکے کے حمل والی عورت کے پاؤں کی آہٹ سے سکڑ جائے اور ہاتھ لگانے کی نوبت بھی نہ آئے۔ (ڈاکٹر و حکیم ہری چند ملتانی)
اس کا پودا لگ بھگ ایک گز لمبا ہوتا ہے۔ شاخیں باریک اور پتے کیکر کے پتوں کی طرح ہوتے ہیں۔ جو مرد کے چھونے پر فوراً مرجھا جاتے ہیں اور ہاتھ ہٹا لینے سے پھر از خود ہرے ہو جاتے ہیں۔ اس کے پھول گلابی رنگ کے نہایت خوش نما ہوتے ہیں۔
عام طور پر خوبصورتی کے لیے امیر لوگ اپنے بنگلوں کے سامنے گملوں میں لگاتے ہیں، لگ بھگ ہر موسم میں مل جاتا ہے۔ یہ بوٹی بھارت کے علاقہ بہار کے پہاڑی علاقوں میں بکثرت پیدا ہوتی ہے، اسکے بیج زرد، سیاہی مائل بقدر دانہ مونگ کے ہوتے ہیں، پنساریوں کے ہاں جو بیج چھوٹے چھوٹے لاجونتی کے ملتے ہیں وہ معمول قسم کی لاجونتی کے ہوتے ہیں۔
کھٹکل بوٹی Indian Sorrel کے فوائد اور استعمال
کنگھی بوٹی کے خواص، فوائد اور استعمال
گیندا Calendula Officinalis کے خواص
مزاج
لاجونتی کا مزاج دوسرے درجہ میں سرد تر ہے، بعض نےسرد خشک بھی لکھا ہے، مگر خشکی اس میں بہت کم ہے۔
مقدارخوراک
پانچ سے سات گرام یا ماشے۔
لاجونتی کے فائدے
محلل، کاسر ریاح، مصفیٰ خون اور امراض ایام کےلیے مفید ہے۔ ناسور، پرانے زخموں، بواسیر کےلیے مفید ہے۔ مفصل فوائد درج ذیل ہیں:
جریان
مغز بیج تمر ہندی کلاں، بیج لاجونتی، تال مکھانہ ایک ایک تولہ، سب کو باریک کوٹ کر شیر برگد (بوہڑ) میں تر کر کے سایہ میں خشک کریں اور گولیاں بقدر نخود بنالیں۔ صبح اور شام دو دو گولیاں ہمراہ دودھ گائے دیں۔
کمزوری
بیج لاجونتی بڑھیا تین ماشہ، مصری یا چینی چھ ماشہ، یہ ایک خوراک ہے۔ متواتر دو ہفتہ صبح و شام ہمراہ دودھ گائے نیم گرم استعمال کریں۔ انشاء اللہ قدرتی فائدہ ہو گا۔ اگر کوئی پہلے خرابی ہو تو دور کر لیں۔ کوڑیوں کے نسخہ کی چیز اشرفیوں کے نسخہ کے برابر کام دے گی۔
جریان
ست سلاجیت اصلی، کشتہ مرجان، کشتہ قلعی ہر ایک دو تولہ، موصلی سفید، مصری، ورق چاندی، تال مکھانہ، گوند ڈھاک، بیج لاجونتی ہر ایک ایک تولہ، کوزہ مصری تین تولہ، باریک کر کے سفوف بنائیں صبح و شام ڈیڑھ ماشہ ہمراہ دودھ گائے استعمال کریں، مفید ہے۔
سیلان
کشتہ مرجان، کشتہ صدف ہر ایک ایک تولہ، لاجونتی کے بیج دو تولہ، سب کو کوٹ کر سفوف بنائیں اور دو ماشہ صبح اور دو ماشہ شام ہمراہ دودھ گائے دیں۔
پستانوں کا ڈھیلا پن
لاجونتی بوٹی، اسگندھ ناگوری ہموزن برابر پیس کر پستتانوں پر لیپ کریں۔ پستانوں کا استرخا جاتا رہے گا۔ ڈھیلا پن سختی میں بدل جائے گا۔
زہریلے زخم
لاجونتی کے پتے ڈیڑھ تولہ، مرچ سیاہ ڈیڑھ ماشہ میں پیس کر چار چار رتی کی گولیاں بنائیں صبح و شام ایک ایک گولی ہمراہ پانی دیں۔ زہریلے زخموں کے لیے مفید ہے۔
لاجونتی بوٹی سے طاعون کا علاج
چونکہ لاجونتی زبردست مصفیٰ خون اور ٹھندی تاثیر رکھتی ہے اور زہروں کا تریاق ہے۔ اس لیے مرض طاعون کا نہایت شافی علاج ہے۔ طاعون میں جسم میں آگ لگ جاتی ہے۔ صفرا وغیرہ بڑھ جاتا ہے۔ خون میں زہر پھیل جاتا ہے۔ بخار کی تیزی 107 درجہ تک بلکہ اس سے بھی زیادہ ہو جاتی ہے۔ ان حالات میں لاجونتی بوٹی سے بڑھ کر کوئی تسلی بخش علاج نہیں۔ اس کا جوشاندہ ہر گھنٹہ بعد پلانا اس موذی مرض سے نجات دلاتا ہے۔ یہ بہت ہی مفید نسخہ ہے۔ گلٹی پر حرمل کا نیم گرم نغدہ باندھیں اور ٹکور کریں۔ وقت ضرورت کے لیے معالجین کو لاجونتی کے پنچانگ کا نمک حسب معروف تیار کر کے رکھنا چاہیے اور فائدہ اٹھانا چاہیے۔
لاجونتی کا کشتہ جات میں استعمال
کشتہ ہڑتال ورقی
ایک کوزہ گلی لے کر اس میں نمک لاہوری پانچ تولہ باریک کر کے بچھائیں۔ اس پر لاجونتی کا تولہ نغدہ رکھ کر اوپر نمک محفوظ مقام پر بیس سیر اپلوں کی آگ دیں۔ اس طرح ایک دو بار آگ دینے سے سفید کشتہ تیار ہوگا۔ خوراک چوتھائی چاول سے آدھے چاول تک مکھن میں دیں، زہریلے زخموں اور جذام کے لیے مفید ہے۔ کمزوری کو دور کرتا ہے۔
پارہ قائم النار
اس کا تجربہ میں نے نہیں کیا، لیکن اہل صنعت و کیمیا گر لاجونتی سے سیماب (پارہ) کو قائم کر لیتے ہیں۔ اس سلسلہ میں دو تولہ پارہ شدھ کو لاجونتی بوٹی کے رس میں سات دن کھرل کریں بعد نرم آگ پر بطریق معروف تشویہ دیتے جائیں اور تازہ پانی ڈالتے جائیں۔ چند بار کے عمل سے پارہ قائم النار ہو جائے گا۔
کشتہ چاندی
لاجونتی بوٹی کے پتے تین ماشہ، روپیہ خالص چاندی شدھ کے نیچے اور تین ماشہ اوپر دے کر اردگرد ایک سفید کپڑا لپیٹ کر دو سیر اپلوں کی آگ دیں۔ سرد ہونے پر نکال لیں۔ روپیہ کشتہ سالم الحروف برآمد ہوگا۔ ایک چاول مکھن میں دیں۔ کمزوری کے لیے بے حد مفید ہے اور اعضائے رئیسہ کو طاقت دیتا ہے۔
بگڑی اولاد کو سنوارنے کا عمل
سائنس کی موجودہ زمانے کی ترقی میں، میں خود جادو ٹونے اور تعویذ میں یقین نہیں رکھتا، پھر بھی نرالا جوگی کے ایک پریمی نے اپنا ایک آزمودہ عمل بھیجا ہے جو درج ذیل ہے۔ (ڈاکٹر و حکیم ہری چند ملتانی)
نوچندی اتوار سے ایک دن پہلے شام کو جنگل میں جا کر لاجونتی بوٹی کو اپنے گھر لے جانے کی دعوت دے آئیں۔ دوسرے دن سورج نکلنے سے پہلے اس بوٹی کو جڑ سمیت اکھاڑ کر گھر لے آئیے، لیکن اس بوٹی پر بگڑی اولاد کی نگاہ یا سایہ نہ پڑے۔ کسی محفوظ جگہ پر بیٹھ کر اس کی جڑ کو پودے سے الگ کر کے کسی تانبے یا چاندی کے پترے میں لپیٹ کر لڑکی یا لڑکے کو مطلوبہ کے گلے میں لٹکائیں۔ چند ہی دنوں میں آپ دیکھیں گے کہ اس کے اندر کس قدر جذبہ، شرم و حیاء اور بزرگوں کی قدر و عزت بھر جاتی ہے۔
آپ کو اس غیر متوقع تبدیلی سے یہ بھی گمان تک نہ ہو گا کہ اس حیرت انگیر لاجونتی (شرمیلی) بوٹی کی تاثیر نے آپ کی بگڑی اولاد کو شرمیلا بنا دیا ہے اور آپ کی الجھن کو سلجھن میں بدل کر قدرت کی ایک زندہ منہ بولی مثال قائم کی ہے۔ یہ آیورویدک شاستر کی دریا دلی کانمونہ ہے۔
(جڑی بوٹیوں کا انسائیکلو پیڈیا)