ماہیت
دھتورہ ایک خود رو خار دار پودا ہے جس کا پتہ بینگن کے پودے کے پتوں کے مشابہ ہوتا ہے پھولوں کی رنگت کے لحاظ سے سفید اور سیاہ دو اقسام کا مشہور ہے۔ پھل اخروٹ سے بڑا ہوتا ہےاور اس پر باریک کانٹے لگے ہوتے ہیں اور اس کے پھل کے اندر بیج بھرے ہوئے ہوتے ہیں۔
اس کی جڑ، تنا، پتے، پھول، پھل اور بیج ( تخم ) دوا کے طور پر استعمال ہوتے ہیں۔ پھول کا رنگ سفید اور دوسری قسم دھتورہ سیاہ کے پھول سفید نیلگوں ہوتا ہے۔ سفید دھتورہ کا بیج بھورا اور سیاہ دھتورہ کا بیج سیاہ ہوتا ہے۔
دیگر زبانوں میں نام
ہندی میں دھتورہ
سندھی میں چریودا تورو
عربی میں جوزماثل
فارسی میں تاتورہ ، گوز ماثل
انگریزی میں Datura
ذائقہ
اس کا ذائقہ تلخ ہوتا ہے۔
مزاج
چوتھے درجہ میں سرد اور چوتھے درجہ میں خشک ہوتا ہے۔
مقدار خوراک
مقدار خوراک ایک چاول سے لیکر 3 چاول ہے۔
مقام پیدائش
ہر جگہ سڑکوں کے کنارے اور گاؤں کے آس پاس پایا جاتا ہے۔
افعال و استعمال
اس کا بیرونی طور پر استعمال سکون بخش ہے۔ اسے مختلف روغنوں میں مختلف طریقوں سے شامل کر کے گنٹھیا اور جوڑوں کے درد میں مالش کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔
درد سر میں پیشانی پر ضماد کرتے ہیں۔
پھوڑے پھنسیوں کو ختم کرنے کے لئے اس کے پتوں نیم کوب کر کے اور مخصوص مقدار میں تیل شامل کر کے گرم کر کے پھوڑے کے اوپر باندھتے ہیں۔
دمہ کے دورہ کو روکنے کیلئے اس کے خشک پتوں کی دھونی منہ میں لیتے ہیں یا پھر اس کے پتوں کو تمباکوں کی جگہ حقہ میں رکھ کر پلاتے ہیں۔
مناسب ادویہ کے ساتھ اس کے بیجوں کو بشکل گولی دمہ، نزلہ، کھانسی، جریان سرعت انزال اور امساک کیلئے استعمال کرتے ہیں۔
دھتورہ کے سمی (زہریلے) اثرات اور ان کا علاج
دھتورہ زہر ہے، اس کو اندرونی طور پر احتیاط سے استعمال کریں۔ اس کی سمی مقدار کھا لینے سے زبان اورحلق خشک ہوجاتے ہیں آنکھیں سرخ اور پتلیاں پھیل جاتی ہے۔ آواز بھراجاتی ہے ہذیان ہونے لگتا ہے۔ متاثرہ شخص بعض اوقات اٹھ کر بھاگنے کی کوشش کرتاہے۔ لیکن چلتے وقت شرابیوں کوطرح مست پاؤں ادھراُدھر بھاگنے کی کوشش کرتا ہے۔ ایک دودن کے بعد حالت سنبھل جاتی ہے اور تندرست ہوجاتاہے۔ اور اگر غفلت یعنی غنودگی پیداہوجائے تو اس سے تنفس اور قلب کی حرکات بند ہوکر موت واقع ہوجاتی ہیں۔
مصلح
اس کا مصلح دودھ، مکھن، سونف، مرچ سیاہ اور شہد ہیں۔
مزید پڑھیں: تخم بالنگو (تخم مالنگا) کے خواص، فوائد اور استعمال