پھل جامن گرمیوں میں آنے والا ایک ایسا پھل ہے جس کے صحت کے حوالے سے بے شمار فوائد اور استعمال ہیں۔ اس کا تعلق پاکستان، بھارت، نیپال، بنگلہ دیش اور انڈونیشیا سے ہے۔ یہ کافی تیزی سے بڑھنے والا درخت ہے جو مناسب حالات میں 30 میٹر کی اونچائی تک پہنچ سکتا ہے۔ درخت اکثر 100 سال سے زیادہ کی عمر پاتا ہے۔ اس کے پتے گھنے اور سایہ دار ہوتے ہیں اور لوگ اسے صرف سایہ اور خوبصورتی کے لیے بھی لگاتے ہیں۔
طب یونانی اور آیورویدک میں جامن کے پھل ، بیج ، چھال ، اور پتے علاج کے لئے بطور دوا استعمال ہوتے ہیں۔ آج کل اس کے بیج (گٹھلی جامن) کو ذیابیطس کی دوائی میں استعمال کیا جاتا ہے۔
جامن کے مختلف زبانوں میں نام
اردو میں جامن
سندھی میں جموں
ہندی میں جمبل
بنگالی میں کالا جام
انگریزی میں java plum
نباتاتی نام syzygium cumini
مزاج
خشک سرد درجہ دوم۔
ذائقہ
پھل جامن کا ذائقہ کسیلا، میٹھا اور قدرے کھٹا ہوتا ہے۔
افعال
مقوی معدہ و جگر حار، محرک اشتہا، قابض، مسکن حرارت۔
جامن کے فوائد اور استعمال
جامن کا رب اور سرکہ بناکر گرم معدے وجگرکوتقویت دینے اور بھوک لگانے کیلئے استعمال کیاجاتاہے۔ سوزش کو تسکین دیتے ہیں۔ اسہال صفراوی دموی کو بندکرتے ہیں۔ صرف جامن کھانے سے بھی یہی فوائد حاصل ہوتے ہیں۔ اس کا سرکہ ورم طحال کو تحلیل کرتاہے۔
مغز خستہ جامن کو قابض ہونے کی وجہ سے مرض اسہال اور ذیابیطس میں استعمال کراتے ہیں۔ جامن کی لکڑی کا کوئلہ بنا کر بطور منجن استعمال کرنے سے دانتوں کے ہلنے سے اور ان سے خون کے جاری ہونے کو روکتا ہے۔
طب جدید میں بھی جامن کا فلورائیڈ ایکسٹرکٹ بھی ذیابیطس میں استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے استعمال سے پیشاب میں شکرآنابند ہوجاتی ہے۔
گھبراہٹ و بے چینی اور اینگزائٹی میں فائدہ مند ہے۔ جامن کا موسم نہ ہونے کی صورت میں غرض ذیابیطس کیلئے جامن کی گٹھلیوں کا سفوف تین گرام صبح نہار منہ اور شام پانچ بجے کھانا چاہیے۔ مزید برآں ذیابیطس کے مریض اگر تخم جامن تیس گرام’ طباشیر نقرہ دس گرام’ دانہ الائچی خورد پندرہ گرام کاسفوف بنالیں اور صبح و شام ایک چمچ (چائے والا) ہمراہ تازہ پانی متواتر 21 روز استعمال کریں تو شوگر کنٹرول ہوجاتی ہے۔
بنگال میں ذیابیطس کے مریضوں کو جامن کا رس اور آم کا رس مساوی ملا کر دینے کا عام رواج ہے۔ کیونکہ اس سے آم کی مضرت رفع ہوجاتی ہے۔ علاوہ ازیں یہ مشروب پیاس بجھاتا ہے اور عمدہ غذا کا کام دیتا ہے۔
موسم برسات میں اسہال’ گیسٹرو اور دیگر پیٹ کے امراض کیلئے بھی جامن کا سرکہ فائدہ مند ہے جو صدیوں سے مستعمل ہے۔
جامن کی گٹھلیوں کو خشک کرکے ان کو باریک پیس لیں اور یہ سفوف تین گرام کی مقدار میں صبح نہار منہ اور شام پانچ بجے تازہ پانی سے بیس یوم استعمال کرنے سے انشاءاللہ بدخوابی و جریان کا مرض جاتا رہے گا۔
جامن کی گٹھلیوں کا سفوف خونی اسہال اور پیچش میں بھی مؤثر ہے۔ اس سلسلے میں شربت انجبار کے ساتھ اس کا استعمال بہتر نتائج دے گا۔ جامن کے درخت کی چھال کو جوش دے کر پینے سے بھی مندرجہ بالا فوائد حاصل کیے جاسکتے ہیں۔
لیکوریا کے مرض میں جامن کی گٹھلیاں پچاس گرام باریک پیس لیں اور اس میں کشتہ بیضہ مرغ دس گرام شامل کرلیں’ یہ سفوف دو سے تین گرام بلحاظ عمر صبح نہارمنہ اور شام پانچ بجے دودھ یا سادہ پانی سے استعمال کریں (دوران حیض استعمال نہ کریں) بیس روز کا استعمال شافی و کافی ہوتا ہے۔
خواتین میں کثرت حیض کو کنٹرول کرنے کیلئے جامن کے پتے سایہ میں خشک کرکے سفوف بنالیں اور روزانہ صبح نہار منہ ایک چمچ (چائے والا) ہمراہ تازہ پانی استعمال مفید ہوتا ہے۔
جامن کا مزاج خشک سرد ہونے کی وجہ سے یہ گرم مزاج رکھنے والوں کے لئے مفید ہوتا ہے۔
گٹھلی جامن سے شوگر کا علاج
گٹھلی جامن کو پاکستان اور مختلف ممالک میں ذیابیطس کے مرض میں بطور دوا استعمال کیا جاتا ہے۔ گٹھلی جامن کے ساتھ درج ذیل مرکب کا سفوف شوگر کو کنٹرول کرنے کیلئے نہایت مفید ہے۔
گٹھلی جامن | 100 گرام |
میتھی دانہ | 100 گرام |
آملہ خشک | 100 گرام |
بیل گری کے پتے | 100 گرام |
گڑ مار بوٹی | 100 گرام |
نیم کے پتے | 50 گرام |
چرائتا نیپالی | 50 گرام |
ہلدی | 50 گرام |
فلفل سیاہ | 17 گرام |
فلفل دراز | 17 گرام |
سونٹھ | 17 گرام |
ترکیب تیاری اور طریقہ استعمال: سب اجزاء کو کوٹ چھان کر سفوف تیار کر لیں۔ ایک چمچ چائے والا دن میں 3 مرتبہ کھانے سے 30 منٹ پہلے گرم پانی سے استعمال کرائیں۔
نفع خاص
حابس اسہال مقوی معدہ۔
مضر
نفاخ اور دیر ہضم۔
مصلح
فلفل سیاہ اورنمک۔
مقدارخوراک
رب جامن 20 سے 30 گرام اور سفوف گٹھلی جامن 1 سے 3 گرام۔
مزید پڑھیں: بیل گری پھل کے فوائد