دراصل آک، آکھ اور مدار ایک ہی پودے کے نام ہیں۔ یہ  پودا ایک گز کے قریب لمبا، پتے چوڑے اور موٹے، برگد کے پتو ں کی مانند، آکھ کی ٹہنی ، پتہ یا پھول توڑنے سے سفید رنگ کا دودھ نکلتا ہے۔ آکھ کا پھول چھوٹا اور نرگس کے پھول کے مشابہ ہوتا ہے۔

مختلف نام

اردو: آک، آکھ، مدار۔

ہندی: آ ک۔

بنگالی: اکنڈا۔

مرہٹی: اکڑا۔

گجراتی: آ کرد۔

سنسکرت: مندارا۔

لاطینی: کیلو ٹروپس calotropis

شناخت

مشہور پودا ہے جو ہندوستان , پاکستان ا ور بنگلہ دیش کے ہرعلاقہ کے علاوہ افریقہ غیر ممالک میں بھی پایا جاتا ہے ہے اس پودے کی دو قسمیں ہیں۔
سرخ پھولوں والی قسم عام ملتی ہے لیکن سفید پھول کی قسم نایاب ہے کیمیا گر اکثر اس کی تلاش میں میں رہتے ہیں اس کا پودا ڈیڑھ گز سے دو گز تک اونچا ہوتا ہے ، پتے رونگٹھے دار ہوتے ہیں ایسا معلوم ہوتا ہےکہ ان پر مٹی جمی ہوئی ہے اس کے سب اجزاء سے دودھ نکلتا ہےجسے شیرمداریا آک کا دودھ کہتے ہیں اس کے پھل کےاندر نہایت نرم سی روئی ہوتی ہے پھول گچھے دار نکلتے ہیں پھول کے درمیان ایک ٹکیہ ہوتی ہے جسے آک کا لونگ کہتے ہیں۔

آک کے پھول
آک کے پھول

مزاج

آک کا مزاج چوتھے درجے میں گرم خشک ہے، شاخ پتے اور جڑ تیسرے درجے میں گرم خشک ہیں جب کہ پھول دوسرے درجے میں گرم خشک ہیں۔

فوائد

آک کے پتے درد کو دور کرتے ہیں اس لئے ان کو سوجن اور جوڑوں کے درد پر باندھتے ہیں اس کے پتوں کا سفوف اگر زخموں پر چھڑکا جائے تو وہ جلد بھر جاتے ہیں (پتوں کو جلا کر اس کی راکھ زخم پر چھڑکنے سے فائدہ ہوتا ہے خام پتے نہیں-از حکیم فرخ نعیم) آک کے دودھ کو زیتون کے تیل میں ملا کر اگر گنج واداد پر لیپ کیا جائے تو بہت فائدہ ہوتا ہے ہیٹھلی دادپر آک کا دودھ اور شہد برابر وزن ملا کر لگانا فائدہ مند ہے زہریلے جانوروں بھڑ شہد کی مکھی یا بچھو کے ڈنگ پر آک کا دودھ لگانا بہت فائدہ مند ہے سانپ کے کاٹے ہوئے مقام پر قطرہ قطرہ دودھ ٹپکانا زہر کو دور کرتا ہے آیور ویدک نقطہ نظر سے ہر قسم کا آک گرم اور دست آور ہے اور بلغمی امراض (کفج روگ)دور کرتا ہے زہریلے امراض خارش پھوڑے اور پھنسی و امراض معدے کے لیے مفید ہے۔
ڈاکٹری طریقہ علاج میں آک کے پتوں کا دھواں مرض دمہ کے لیے مفید ہے یہ بوٹی بعض دفعہ زہریلا اثر پیدا کرتی ہے خاص طور پر دودھ زیادہ زہریلا ہوتا ہے آک کے زہر کا تریاق دودھ، گھی اور انڈے کو دودھ میں پھینٹ کر دینا مفید ہوتا ہے۔ہرڑ زرد سالم مریض کے منہ میں رکھوا دیں تھوڑی دیر بعد اس کی رنگت سفید ہوجائے گی اسے پھینک دیں اور تازہ ہرڑمنہ میں رکھیں جب تک ہر ڑسفید ہوں سمجھ لیں کے زہر کا اثر باقی ہے اس لئے بار بار عمل کریں جب ہر ڑاپنے رنگ پر رہے تو زہر کا اثر دور ہو جائے۔

مقدار خوراک

آک کا دودھ ایک رتی، خشک پتوں کا سفوف دو رتی، جڑ کی چھال کا سفوف دو رتی اور پھول ایک رتی جوشاندہ میں پتوں یا چھال کو تین سے چار ماشہ تک استعمال کرسکتے ہیں۔
آک سے تیار ہونے والی مندرجہ ذیل مجربات نہایت آسان اور زود اثر ہیں بنا کر فائدہ اٹھائیں۔
دوائے ہیضہ: چھلکا جڑ آک، مرچ سیاہ برابر وزن لے کر ادرک کے پانی میں پیس کر بقدرِ نخود گولیاں بنائیں مریض ہیضہ کو آدھا آدھا گھنٹہ کے وقفہ سے ایک ایک گولی کھلائی دو تین گولیاں کھلانے سے آرام آجاتا ہے۔
دوائے ہاضمہ: آک کے پھول کا لونگ، مرج سیاہ ایک ایک تولہ، سہاگہ چھ ماشہ٫نوشادر چھ ماشہ ٫نمک سونچر ایک تولہ ، سب دواوٰں کو ادرک کے رس میں کھرل کر کے گولیاں بقدر نخود بنائیں بدہضمی درد پیٹ اور ہیضہ کے لئے مجرب ہے مناسب طریقہ سے مختلف امراض ہضم کے لیے مفید ہیں۔
پیٹ درد: آک کے پھول بول 5 تولہ، نو شاد، لونگ، سونٹھ،  پیپل، سیاہ مرچ، نمک سانبھر، نمک سیاہ، نمک لاہوری، سیندھا،  اجوائن ہر ایک چھ ماشہ، سونف ایک تولہ حسب دستور جنگلی بیر کے برابر گولیاں بنائیں پیٹ درد اور اپھارہ کے لیے مفید ہے۔
دوائے ہیضہ: کلی آک جواب بھی کھلی نہ ہو ایک تولہ، بیج لال مرچ نو ماشہ، ا فیو ن خالص تین ماشہ گولیاں بقدر نخود خود بنائے یہ گولیاں ہیضہ کالرا کے آخری درجہ میں مفید ہیں۔

روغن فالج : تلو ں کے تیل ایک سیر کو کڑاہی میں ڈال کر آگ پر رکھیں اس میں ایک سو پتے آک باری باری سے ڈال کر پکائیں جو پتے جل جائیں نکالتے جائیں اور آخر میں تیل صاف کر لیں فالج، لقوہ، حذر، میں اس تیل کی ہوا بچا کر نیم گرم مالش کرنا بہت مفید ہے۔
تریاق بچھو: دودھ آک دو تولہ، نوشادر چھ ماشہ،  چونا آب نا دیدہ تین ماشہ اور گلیسرین تین تولہ، باہم کھرل کرکے مرہم سی بنا کر شیشی میں محفوظ رکھیں بوقت ضرورت بچھو کے ڈنگ پر دو رتی سے چار رتی مل دیں سیکنڈوں میں آرام ملے گا۔
زخموں کا علاج: چھلکا جڑ آک خشک شدہ ایک حصہ، رال تین حصہ، کتھ چار حصہ، تینوں کو باریک پیس کر چھان لیں اور صاف شدہ زخموں کو مندمل کرنے کے لئے چھڑکیں۔
دوائے نمونیا: بارہ سنگھا حسب ضرورت لے کر آک کے دودھ سے ترو خشک کریں اور ایک کوزہ گلی میں گل حکمت کرکے کمہاروں کے آ وہ میں رکھ دیں سرد ہونے پر نکال لیں اگر پہلی دفعہ مکمل سفید نہ ہو تو دوسری دفعہ خشک و تر کے بدستور آگ دیں کشتہ سفید ملے گا پیس کر محفوظ رکھیں نمونیہ اور سینہ کے دردوں کے علاوہ پٹھوں کے درد کے لیے مفید ہے خوراک ایک رتی سے دو رتی تک دیں۔
گل قند اک برائے بواسیر: آک کے پھول صاف کرکے تین گنا کھانڈکے ساتھ ہاتھوں سے خوب ملیں جب ایک جان ہو جائیں مرتبہ ان میں ڈال کر دھوپ میں رکھیں گل قند آک تیار ہے یہ گلقند بلغمی کھانسی دمہ جوڑوں کے درد اور بواسیر کے لیے مفید ہے خوراک ایک سے دو ماشہ استعمال کریں۔
دوائی مرگی : آک کے درخت کا ٹڈا پکڑ کر شیشی میں بند کریں جب خشک ہو جائے تو اس کے ہمراہ مرچ سیاہ باریک پیس کر ملائیں مرگی کے واسطے نہایت مفید ہے دورہ کے وقت بطور نسوار استعمال کریں۔
دمہ : تندرست نوجوان شیر دار بکری کو بجائے دیگر غذا کے آک کے پتے کھلائیں دس روز یہ غذا کھلانے کے بعد اس کا دودھ دمہ والے مریض کو پلانا شروع کردیں جس دن علاج کریں دوسری بکری کو بھی آک کے پتے کھلانا شروع کر دیں دس دن تک پہلی بکری کا دودھ پینے کے بعد اس بکری کو چھوڑ دیں اور دوسری بکری کا دودھ پلوانا شروع کریں اس طرح چار بکریوں کا دس دس دن دودھ پی کر چالیس دن ختم کریں اس سے دمہ بالکل دور ہو جاتا ہے ایک بکری کو صرف بیس دن آک کے پتے کھلائیں اور دس دن اس کا دودھ پلائیں ایک ہی بکری کو چالیس پچاس دن آک کے پتے کھلانے سے بکری کے اندر آک کا زہریلا اثر پیدا ہو جاتا ہے اس لیے خیال فرمائیں۔

جاوتری ’’جلوتری‘‘ بسباسہ کے خواص، فوائد اور استعمال

اسرول (چھوٹی چندن) کے خواص، فوائد اور استعمال

چھڑیلہ ’’اشنہ‘‘ کے خواص، فوائد اور استعمال

آک سے تیار ہونے والے کشتہ جات

کشتہ بارہ سنگھا: بارہ سنگھا بقدر حاجت لے کر برادہ کریں اور اس کو آک کے دودھ میں اس قدر تر کریں کہ اس کے اوپر ایک انگلی دودھ آجائے اسی طرح تین مرتبہ تر و خشک کریں اور اسی طرح سات مرتبہ آگ دیں کشتہ ہو جائے گا یہ کشتہ تب دق کے واسطے نہایت مفید ہے ایک رتی کشتہ ہمراہ عرق گاؤ زبان و شربت اعجاز و نیلوفر کھلائیں۔
کشتہ چاندی: شیر مدار، گھونگھچی، ہر ایک دو تولہ، دونوں کو کھرل کرکے چاندی کے پترہ پر لیپ کریں جب خشک ہوجائے پھر لیپ کریں اسی طرح سب دوائی ختم کریں بعدہ چھال پیپل باریک پیس کر اس میں پترہ چاندی مذکورہ رکھ کر بارہ سیر پختہ اپلوں کی آگ دیں کشتہ تیار ہوگا۔

کشتہ شنگرف: شنگرف بقدر دو تولہ سالم ڈلی لے کر سات روز تک شیر تھوہر تدھا رہ(تین دھار والا) میں بھگو کر رکھیں اس کے بعد تخم ہرمل بقدر دو تولہ کھرل میں ڈال کر ہمراہ شیر مدار 4 تولہ کے خوب کھرل کریں جب ضماد کے قابل ہوجائے تو ڈلی مذکورپرضماد کر کے سایہ میں خشک کریں جب اچھی طرح خشک ہو تو پھول آک دس تولہ لے کر پھول کیلا برنگ سرخ دس تولہ٫دونوں کو ہمراہ شیر مدار چند منٹ کھرل کرکے نعدہ بنا لیں اور اس میں ڈلی مذکورہ ضماد شدہ رکھ کر تین مرتبہ گل حکمت کرکے خشک کریں اس کے بعد چار سیر جنگلی اپلوں کی آگ میں رکھیں  یعنی جب دھواں بند ہو تو غلو لہ گل حکمت شدہ اس میں رکھ کر چاروں طرف سے بند کر دیں سرد ہونے پر نکال لیں برنگ سفید باوزن کشتہ برآمد ہوگا بقدر دانہ خشخا س مکھن میں رکھ کر کھلائیں۔

دیگر :شنگرف رومی ایک تولہ کڑچھی آہنی میں رکھ کر شیر مدار 40 تولہ اس کے اوپر چویہ دیں اس کے بعد تلسی بوٹی دس تولہ کےنغدہ میں رکھ کر کیلا کی جڑ میں بند کرکے گل حکمت کر کے خشک ہونے پر پندرہ سیر اوپلوں کی آنچ دیں سفید رنگ کا کشتہ برآمد ہوگا۔

دیگر :سفید رنگ بے حد مقوی ہےشنگرف دو تولہ کو پانچ سیر سے من بھر تک شیر آک میں ڈول جنتر غرقی کے ذریعہ پکائیں بعد ازاں آٹھ روز تک شیر مدار میں کھرل کرکے غلولہ بنائیں اور ایک سیر کشتہ پوست بیضہ مرغ نہایت سفید آک میں گوندھ کر نعدہ بنا کر اس کے درمیان شنگرف مذکورہ رکھ کر خوب اچھی طرح غلولہ بنا کر گل حکمت کر کے بیس پچیس سیر اوپلوں کی آگ دیں سفید شگفتہ نکلے گا خوراک ایک چاول بدرقہ مناسب کے ساتھ۔

دیگر : شنگرف ایک تولہ: پوست پیپل خشک شدہ دس تولہ کو باریک پیس کر دودھ آک ایک پاؤ ملاکر مثل آٹے کے خمیر کریں اور اس کا بوتہ بنائیں اس کے درمیان شنگراف رکھ کر اور ایک مٹی کے برتن میں سوا سیر ریت نیچے اور اوپر دے کر درمیان میں بوتل رکھ کر برتن کا منہ بند کر کے چولہے پر چڑھائیں اور چار پہر تک بیری کی لکڑیوں کی آگ دیں مگر آنچ درمیانی ہو سرد ہونے کے بعد نکال کر کھرل کر کے کام میں لائیں قوت اور امراض باردہ کے واسطے ازحد مفید ہے فالج٫لقوہ ٫استرخا میں نہایت مفید پڑتا ہے۔

دیگر: شنگرف دو تولہ کو دوپہر تک شیر آک سے کھرل کرکے دو صدف کے درمیان رکھ کرگل حکمت کر کےدس سیر جنگلی اوپلوں کی آگ دیں شنگرف کشتہ ہوگا نہایت مقوی ہے۔

دیگر: مقوی اور بلغمی امراض کو دور کرنے والا ہے شنگرف بقدر چار تولہ کی ڈلی لیکر ایک ہفتہ سرکہ انگوری میں بھگو رکھیں اس کے بعد دودھ آک کو کپڑے سے چھان کر ہانڈی گل حکمت شدہ میں ڈال کر چولہے پر رکھیں اور ڈلی شنگرف کو تار آہنی سے باندھ کر بطریق ڈول جنتر لٹکائیں تاکہ شیر مدار میں لٹکتا رہے اور ہانڈی کی تہہ میں نہ لگے ہانڈی کے نیچے بیری کی لکڑیوں کی درمیان میں آگ جلائیں جب تمام شیر سوختہ ہو جائے تو آگ بند کر دیں اور شنگرف کو تار سے کھول کر رکھ دیں لیکن یاد رہے کہ ہانڈی پر سر پوش دے کر سوراخ کرکے تار کو باہر نکال لیں بعد ازاں تخم ستیاناسی آدھا سیر لیکر شیر مدار میں گھوٹیں اور نغدہ بنا کر اس میں شنگرف رکھ کر غلولہ بنائیں اوپر سے تین مرتبہ گل حکمت کریں جب اچھی طرح خشک ہو جائے تو گڑھے میں رکھ کر سات سیر بکری کی مینگنیوں کی آگ دیں سرد ہونے پر نکال لیں شنگرف کشتہ شدہ سفید رنگ باوزن برآمد ہوگا باریک پیس کر شیشی میں رکھ لیں خوراک نصف چاول سے ایک چاول تک مکھن میں رکھ کر کھلائیں اور قدرت کا کرشمہ دیکھیں کمزوری کا مریض درست ہو جائے گا (ہری چند ملتانی)۔

کشتہ شنگرف :شنگرف کی ایک تولہ کی ڈولی لے کر آ ک کے دودھ میں متواتر آٹھ روز زوردار ہاتھوں سے کھرل کریں آٹھویں روز ٹکیہ بنا کر برگ مدار کے نغدہ میں رکھ کر کوزہ گلی میں حکمت گل کر کےاوپلوں کی آگ دیں سرد ہونے پر کوزہ گلی سے کشتہ شدہ شنگرف کی ڈلی نکال کر باریک کر لیں۔
خوراک: ایک رتی صبح اور ایک گولی شام ہمراہ مسکہ دیں۔
فوائد: کمزوری خاص کے لئے تریاق ہے چہرے کو نکھارتا ہے لقوہ : فالج :رعشہ اور خذر کے لیے لاجواب ہے۔

کشتہ صدف: صدف خورد حسب ضرورت لے کر کوزہ گلی میں ڈال کر اس قدر آک کا دودھ ڈاالیں کے صدف سے دو انگل اوپر آ جائے اس کے بعد کوزہ کو گل حکمت کرکے بیس سیر اوپلوں کی آگ دیں سرد ہونے پر نکال لیں صدف کشتہ ہوں گے انہیں باریک پیس لیں۔
مقدار خوراک: ایک رتی دن میں چار بار ہمراہ شہد یا ماءالعسل دیں۔
فوائد:کھانسی، دمہ اور نمونیہ کے لیے لاجواب ہے بخار کو بھی اتار دیتا ہے۔

کشتہ بارہ سنگھا :بارہ سنگھا کے ٹکڑے لے کر شیر مدار سے تر کر کے کوزہ گلی میں بند کرکے ایک من اپلوں کی آگ دیں سرد ہونے پر نکال کر باریک کر لیں۔
مقدار خوراک: نصف پرتی دن میں چار بار ہمراہ عنہرق سونف دیں
فوائد: نمونیہ کھانسی کے لئے اعلی چیز ہے وجع المفاصل کے لئے بھی عمدہ ہے

کشتہ پھٹکری : پھٹکڑی سفید ایک پاؤ کو تو ا آہنی پر رکھ دیں جب پھٹکری پگھلنے لگے تو اس پر قطرہ قطرہ اک کا دودھ ڈالتے اور خشک کرتے جائیں جب پھٹکڑی خوب شگفتہ ہو جائے باریک کرکے رکھ لیں۔
مقدار خوراک: ایک رتی صبح ایک رتی شام ہمراہ پانی۔
فوائد: ملیریا بخار کے لئے نہایت مفید ہے مبارکی اور سر خبادہ کو باہر نکالتا ہے کھانسی اور دمہ کے لیے مخصوص ہے۔

دوائے ہیضہ: سفوف پوست درخت و مدار ایک تولہ٫سفوف پودینہ خشک آٹھ تو لےفلفل دراز دو تولہ سب دوایہ کوملا لیں۔
مقدار خوراک: ڈیڑھ ماشہ دن میں چار بار ہمراہ عرق گلاب یا عرق سونف استعمال کروائیں۔
فوائد: ہیضہ کے لیے لاجواب ہے۔

دوائے واجع الفواد : سفوف گل مدار ڈیڑھ تولہ نمک سیاہ ڈیڑھ تولہ  اجوائن دیسی آٹھ تولہ ادویہ کو باریک پیس لیں۔
مقدار خوراک: ایک ماشہ دن میں چار بار ہمراہ نیم گرم پانی خم معدہ کے لیے مخصوص ہے

حب وجع المفاصل: سفوف گل مقدار ایک تولہ، فلفل سیاہ ایک تولہ، سورنجان شیریں دوتولہ کچلہ مدبردو تولہ سوڈا سلی سلاس دو تولہ مصبر زرد ایک تولہ سب دواوٰں کو باریک کرلعاب صمغ عربی سے نخودی گولیاں تیار کریں۔
مقدار خوراک: ایک تا دو گولی صبح و شام ہمراہ نیم گرم پانی۔
فوائد: ہر قسم کے ریحی دردوں کے لئے مفید ہےوجع المفاصل عرق النسا ء نقرس، وجع الورک میں مجرب واز بس نافع ہے۔

حب دق وسل : ہلدی سات حصے شیر مدار ایک حصہ ، دونوں کو ملا کر خوب کھرل کریں اور گولیاں بقدر مونگ بنا لیں۔
مقدار خوراک : ایک گولی صبح اور ایک گولی شام ہمراہ عرق گاؤ زبان فوائد  سل و دق کے لیے لاجواب ہیں۔

دوائے دمہ: آک کے نرم نرم شگوفے لے کر انہیں سایہ میں خشک کریں اب ان میں سے آدھا پاؤ وزن کر کے دو سیر پانی میں جوش دے دیں جب تین پاؤ پانی باقی بچے چھان کر اس میں پوٹاشیم ایم اؤ ڈائیڈ شامل کرکے خوب ہلائیں جب حل ہو جائے تو اس میں ڈیڑھ سیر کھانڈ ملا کر شربت تیار کریں۔
مقدار خوراک: ایک تولہ دن میں تین بار ہمراہ نیم گرم پانی۔
فوائد: دماغ کے لیے لاعلاج ہے مخرج بلغم ہونے کی وجہ سے آواز صاف کرتا ہے اس کے علاوہ مصفی خون اس قدر ہے کہ زہریلے زخم کوڑھ جیسے امراض رفع ہو جاتے ہیں داد وچنبل کے لئے بھی عمدہ ہے (حکیم غلام مرتضی غنچہ)۔

مقوی ہاضمہ پلز: چاروں قسم اجوائن، چاروں نمک، آک کے پھولوں کا زیرہ ہر سہ ایک ایک تولہ، کالی مرچ چھ ماشہ، لونگ چھ ماشہ، سب کو کوٹ کر لیموں کے پانی سے دو دو روز کھرل کریں اور گولیاں بقدر نخود بنائیں دو تین پلز تین بار یو میہ لیں تو کمزور ہاضمہ کو طاقت ملتی ہے بدہضمی، درد شکم بند ہوتا ہے اپھارہ، کھٹے ڈکار، چھاتی کی جلن قے، اسہال ٹھیک ہوتے ہیں۔

نسوار نزلہ: چینی کی پیالی میں چاول ڈال کر اوپر اک کا دودھ ڈال کر بھگو دیں سایہ میں خشک کریں پھر پیس کر بوتل میں رکھیں ذرا سی نسوار لیں چھینک آ کر زکام سر درد ٹھیک ہو گا۔

روغن گنٹھیا: آ ک کے پتوں کو کوٹ کر ایک پاؤ رس نکال کر کڑاہی میں تیل اور اتنا ہی سرسوں یا تلوں کا تیل ڈالو جب پانی جل جائےاور تیل باقی رہے اس کی پہچان یہ ہے کہ بوند زمین پر ڈالو اگر نہ پھیلے تو ٹھیک ہے تیل اتارکر کافور عمدہ ایک تولہ باریک کرکے ڈال لیں تیار ہے۔
فوائد: درد نقرس ٫گنٹھیا کمر درد٫فالج اور لقوہ کو مفید ہے

مرگی : صدیوں سے یہ نسخہ مرگی کے لئے مفید پایا ہے آک کے پودے پر سبز ٹڈا ہوتا ہے وہ لے کر بوتل میں بند کر دیں جب وہ خشک ہوجائے باریک پیس کر اس کے برابر کالی مرچ ملا کر ناک میں نسوار لیں دورہ رک جاتا ہے بعض دفعہ مرگی کا کیڑا مر کر ناک سے خارج ہو جاتا ہے۔

درد فوطہ : اگر ایک فوطہ بڑا ایک چھوٹا ہو جائے درد ہو تو آک کے پانچ پتے زرد رنگ کے لے کر تیل سرسوں میں جلا کر رگڑ کر مرہم بنا کر فوطوں پر لگا کر اوپر بڑ کا پتا باندھ کر لنگوٹ باندھیں درد کو فوری آرام ہوگا اور فوطے ٹھیک ہوں گے۔

دیسی ایوڈو فارم: آک کے زرد رنگ کے پتے اتار کر سائے میں خشک کریں اور پاؤڈر بنائیں ہر قسم کے زخموں پر چھڑکنے سے زخم بھر جاتے ہیں علاوہ ازیں زہریلے زخموں کے لیے بھی مفید ہے۔

دواۓ مرگی : آک کی جڑ کو بکری کے دودھ میں خوب گھسیں جب دودھ ذرا گاڑھا ہوجائے تو اس کو باحفاظت رکھیں اور مریض کی ناک میں ٹپکایا کریں چند یوم میں آرام ہوگا اسی طرح آک کا چھلکا بکری کے دودھ میں گھس کر ناک میں ٹپکانے سے ام الصبیان یعنی بچوں کی مرگی کو بھی آرام آ جاتا ہے۔

برائے ہیضہ و ہاضم طعام: جڑ آک ایک چھٹانک، نمک سونچر ایک تولہ، نمک لاہوری ایک تولہ، نمک سانبھر ایک تولہ، مرچ سیاہ ایک تولہ سب ادویات کو پیس کر چنے کے برابر گولیاں بنائیں۔ ہیضہ والے مریض کو ایک گولی صبح و شام ہمراہ پانی دیں۔علاوہ ازیں کھانے کے بعد ایک ایک گولی ہمراہ پانی۔ ہاضمہ کو درست کرتی ہے۔

درد مفاصل،ہیضہ و جمیل امراض معدہ: ذیل کا نُسخہ دیکھنے میں تو معمولی ہے لیکن فوائد اس میں اس قدر بے نظیرہے کہ ایک کمپنی اس کو بنا کر کر ہزاروں روپے سالانہ کما تی ہے اور وہ پچاس گولیوں کی قیمت 10 روپے لیتی ہے۔لوگ خوش ہوکر خریدتے ہیں اور استعمال کرتے ہیں۔ یہ گولیاں جہاں درد مفاصل یعنی جوڑوں کے درد کو نافع ہیں وہاں ہیضہ، متلی، قے، قبض،  پیٹ درد اور ضعف ہضم وغیرہ کے لیے از حد مفید ہیں۔ خاص نسخہ ہے بڑی مشکل سے دستیاب ہوا ہے۔ ناظرین کے فائدہ کی خاطر ذیل میں درج کیا جا رہا ہے۔
نسخہ: جڑ آک چارتولہ، مرچ سیاہ ایک تولہ، نمک سونچرایک تولہ، ہرسہ ادویات کو خوب باریک پیس کر گولیاں بقدر نخود بنائں۔
ترکیب استعمال: درد مفاصل کے مریض کو ایک گولی صبح، ایک شام کو چھ ماشہ گائےکے روغن کے ہمراہ کھلاتے رہیں۔ ہیضہ کے مریض کو ہمراہ نیم گرم پانی دیں۔ جب ہیضہ میں مریض کو کڑل پڑیں اور مایوسی کی حالت ہوتو ایک دو گولیاں دیں فوراً آرام ہوگا۔ گویا جب ہیضہ کے مریض کو چاروں طرف سے مایوسی ہوتواس وقت یہ گولیاں بے حد مفید ثابت ہوں گی ۔علاوہ ازیں کھانا کھانے کے بعد ایک گولی نگل لینے سے ہاضمہ درست رہتا ہےاورمتلی، قے، قبض اورپیٹ درد کے ایک دو گولیاں نیم گرم پانی کے ہمراہ کافی ہونگی۔
(حکیم ایل،کے ملک)

گنٹھیا کا کامیاب علاج آج: سرسوں کا تیل 20 تولہ، آک کا دودھ ایک چھٹانک، نمک سانبھر ایک تولہ، ان تینوں کو خوب کھرل کرایک جان کر لیں۔ دوا تیارہے گنٹھیا کا درد خواہ کتنا ہی پرانا ہو تھوڑے سے تیل کی درد والی جگہ پر مالش کرنے سے مرض بالکل دور ہو جاتا ہےجہاں کوئی بھی دعا کامیاب نہ ہوتی ہو وہاں اس کا استعمال کرکے لابھ اٹھائیں۔
(قائد لالہ رام شر ما کھیڑی نرد)

کالی مرہم کا نسخہ: تیل سرسوں پانچ تولہ، سندھوردوتولہ، نیلا تھوتھا چار رتی، آک کے پتوں کا سفوف چھ ماشہ۔
ترکیب تیاری: تیل میں سندھور اور آک کے پتوں کا سفوف ڈال کر نرم آگ پر پکائیں جب قدرے گاڑھا ہو جائےتو نیلا تھوتھا پیس کر ملائیں اور نیچے اتار لیں کپڑے پر حسب ضرورت لگا کر پھوڑے،گندے زخموں،خنازیر اور ناسور کے لیئے مفید ھے۔ طب آیورویدک یونانی میں ولایتی بیلاڈونا کا بے مثل بدل اور مجرب علاج ہے۔ سکھدائک ملتانی دواخانہ پانی پت میں سینکڑوں بار تیار کی گئی ہے۔